أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الإِشَارَةِ فِي التَّشَهُّدِ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ الْيُمْنَى يَدْعُو بِهَا وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطَهَا عَلَيْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَنُمَيْرٍ الْخُزَاعِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي حُمَيْدٍ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ يَخْتَارُونَ الْإِشَارَةَ فِي التَّشَهُّدِ وَهُوَ قَوْلُ أَصْحَابِنَا
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
تشہد میں اشارہ کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جب صلاۃ میں بیٹھتے تواپنا دایاں ہاتھ اپنے(دائیں) گھٹنے پر رکھتے اور اپنے داہنے ہاتھ کے انگوٹھے کے قریب والی انگلی اٹھاتے اور اس سے دعاکرتے یعنی اشارہ کرتے ، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنے (بائیں) گھٹنے پرپھیلائے رکھتے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عبداللہ بن زبیر ، نمیر خزاعی، ابوہریرہ، ابوحمید اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابن عمر کی حدیث حسن غریب ہے،ہم اسے عبید اللہ بن عمر کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- صحابہ کرام اورتابعین میں سے اہل علم کا اسی پرعمل تھا،یہ لوگ تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کوپسندکرتے اوریہی ہمارے اصحاب کابھی قول ہے۔
تشریح :
۱؎ : احادیث میں تشہدکی حالت میں داہنے ہاتھ کے ران پررکھنے کی مختلف ہیئتوں کا ذکرہے، انہیں ہیئتوں میں سے ایک ہیئت یہ بھی ہے اس میں انگلیوں کے بندرکھنے کا ذکرنہیں ہے، دوسری یہ ہے کہ خنصربنصراوروسطیٰ (یعنی سب سے چھوٹی انگلی چھنگلیا، اور اس کے بعد والی اوردرمیانی تینوں) کوبندرکھے اورشہادت کی انگلی (انگوٹھے سے ملی ہوئی) کوکھلی چھوڑدے اورانگوٹھے کو شہادت کی انگلی کی جڑسے ملالے، یہی ترپن کی گرہ ہے، تیسری ہیئت یہ ہے کہ خنصر،بنصر (سب سے چھوٹی یعنی چھنگلیااور اس کے بعد والی انگلی) کو بندکرلے اورشہادت کی انگلی کو چھوڑ دے اورانگوٹھے اوربیچ والی انگلی سے حلقہ بنالے۔چوتھی صورت یہ ہے کہ ساری انگلیاں بندرکھے اورشہادت کی انگلی سے اشارہ کرے، ان ساری صورتوں سے متعلق احادیث واردہیں، جس طرح چاہے کرے ، سب جائزہے ، لیکن یہ واضح رہے کہ یہ ساری صورتیں شروع تشہدہی سے ہیں نہ کہ ' أشهد أن لا إله إلا الله 'کہنے پر ، یا یہ کلمہ کہنے سے لیکربعد تک، کسی بھی حدیث میں یہ تحدید ثابت نہیں ہے ، یہ بعدکے لوگوں کا گھڑاہوا عمل ہے ۔
۱؎ : احادیث میں تشہدکی حالت میں داہنے ہاتھ کے ران پررکھنے کی مختلف ہیئتوں کا ذکرہے، انہیں ہیئتوں میں سے ایک ہیئت یہ بھی ہے اس میں انگلیوں کے بندرکھنے کا ذکرنہیں ہے، دوسری یہ ہے کہ خنصربنصراوروسطیٰ (یعنی سب سے چھوٹی انگلی چھنگلیا، اور اس کے بعد والی اوردرمیانی تینوں) کوبندرکھے اورشہادت کی انگلی (انگوٹھے سے ملی ہوئی) کوکھلی چھوڑدے اورانگوٹھے کو شہادت کی انگلی کی جڑسے ملالے، یہی ترپن کی گرہ ہے، تیسری ہیئت یہ ہے کہ خنصر،بنصر (سب سے چھوٹی یعنی چھنگلیااور اس کے بعد والی انگلی) کو بندکرلے اورشہادت کی انگلی کو چھوڑ دے اورانگوٹھے اوربیچ والی انگلی سے حلقہ بنالے۔چوتھی صورت یہ ہے کہ ساری انگلیاں بندرکھے اورشہادت کی انگلی سے اشارہ کرے، ان ساری صورتوں سے متعلق احادیث واردہیں، جس طرح چاہے کرے ، سب جائزہے ، لیکن یہ واضح رہے کہ یہ ساری صورتیں شروع تشہدہی سے ہیں نہ کہ ' أشهد أن لا إله إلا الله 'کہنے پر ، یا یہ کلمہ کہنے سے لیکربعد تک، کسی بھی حدیث میں یہ تحدید ثابت نہیں ہے ، یہ بعدکے لوگوں کا گھڑاہوا عمل ہے ۔