أَبْوَابُ الْقِرَاءَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْقَمَرِ صحیح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
كتاب: قرآن کریم کی قرأت وتلاوت کے بیان میں
باب: سورۃ القمر میں "مدکر" کو دال مہملہ سے پڑھنے کابیان
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ﴿فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ﴾۱؎ پڑھتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح :
وضاحت:۱؎: یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر) (بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو﴿مُدَّکِر﴾ہو گیا، بعض قراء نے (مُذَّکِر) (ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے: پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا(القمر:۴۰)۔
وضاحت:۱؎: یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر) (بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو﴿مُدَّکِر﴾ہو گیا، بعض قراء نے (مُذَّکِر) (ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے: پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا(القمر:۴۰)۔