جامع الترمذي - حدیث 2934

أَبْوَابُ الْقِرَاءَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْكَهْفِ صحیح المتن حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ مِصْدَعٍ أَبِي يَحْيَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قِرَاءَتُهُ وَيُرْوَى أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَعَمْرَو بْنَ الْعَاصِ اخْتَلَفَا فِي قِرَاءَةِ هَذِهِ الْآيَةِ وَارْتَفَعَا إِلَى كَعْبِ الْأَحْبَارِ فِي ذَلِكَ فَلَوْ كَانَتْ عِنْدَهُ رِوَايَةٌ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاسْتَغْنَى بِرِوَايَتِهِ وَلَمْ يَحْتَجْ إِلَى كَعْبٍ

ترجمہ جامع الترمذي - حدیث 2934

كتاب: قرآن کریم کی قرأت وتلاوت کے بیان میں باب: سورہ کہف میں "من لدنی" میں نون کو تشدید کے ساتھ پڑھنے کابیان​ ابی بن کعب ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے﴿فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ﴾پڑھا۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔۲۔ صحیح ابن عباس کی قرأت ہے جو ان سے مروی ہے۔۳۔ مروی ہے کہ ابن عباس اور عمر وبن العاص دونوں نے اس آیت کی قرأت میں آپس میں اختلاف کیا، اور اپنا معاملہ (فیصلہ کے لیے) کعب احبار کے پاس لے گئے۔ اگر ان کے پاس اس بارے میں نبی اکر م ﷺ سے کوئی روایت ہوتی تو وہ روایت ان کے لیے کافی ہوتی، اور کعب احبار کی طرف انہیں رجوع کی حاجت نہ رہتی۔
تشریح : وضاحت:۱؎: یہی مشہور قراء ت ہے، یعنی: ﴿حَمِئَةٍ﴾ حاء کے بعد بغیر الف کے، جبکہ بعض قراء کی قراء ت (حَامِئَةٍ) یعنی حاء کے بعد الف غیر مہموزہ کے ساتھ، بہرحال معنی ہے: اور سورج کوایک دلدل کے چشمے میں ڈوبتا پایا۔(الکہف : ۸۶) نوٹ: (سند میں سعد بن اوس سے غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں، اور مصدع لین الحدیث ہیں، مگر اس حدیث کا متن دیگر سندوں سے ثابت ہے) وضاحت:۱؎: یہی مشہور قراء ت ہے، یعنی: ﴿حَمِئَةٍ﴾ حاء کے بعد بغیر الف کے، جبکہ بعض قراء کی قراء ت (حَامِئَةٍ) یعنی حاء کے بعد الف غیر مہموزہ کے ساتھ، بہرحال معنی ہے: اور سورج کوایک دلدل کے چشمے میں ڈوبتا پایا۔(الکہف : ۸۶) نوٹ: (سند میں سعد بن اوس سے غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں، اور مصدع لین الحدیث ہیں، مگر اس حدیث کا متن دیگر سندوں سے ثابت ہے)