أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مِنْهُ أَيْضًا صحيح حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ السَّاعِدِيُّ قَالَ اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ وَأَبُو أُسَيْدٍ وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَذَكَرُوا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ يَعْنِي لِلتَّشَهُّدِ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِهِ وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَكَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَبِهِ يَقُولُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا يَقْعُدُ فِي التَّشَهُّدِ الْآخِرِ عَلَى وَرِكِهِ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ قَالُوا يَقْعُدُ فِي التَّشَهُّدِ الْأَوَّلِ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ الْيُمْنَى
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
تشہد میں بیٹھنے سے متعلق ایک اور باب
عباس بن سہل ساعدی کہتے ہیں کہ ابوحمید، ابواسید،سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم اکٹھے ہوئے، تو ان لوگوں نے رسول اللہﷺ کی صلاۃ کاذکر کیا۔ اس پر ابوحمیدکہنے لگے کہ میں رسول اللہﷺ کی صلاۃ کو تم میں سب سے زیادہ جانتاہوں،رسول اللہﷺتشہدکے لیے بیٹھتے تو آپ اپنا بایاں پیربچھاتے ۱؎ اوراپنے دائیں پیرکی انگلیوں کے سروں کوقبلہ کی طرف متوجہ کرتے، اور اپنی داہنی ہتھیلی داہنے گھٹنے پراور بائیں ہتھیلی بائیں گھٹنے پر رکھتے، اور اپنی انگلی (انگشت شہادت) سے اشارہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہی بعض اہل علم کہتے ہیں اوریہی شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ اخیر تشہد میں اپنے سرین پر بیٹھے، ان لوگوں نے ابوحمید کی حدیث سے دلیل پکڑی ہے۔ ان کا کہناہے کہ پہلے تشہد میں بائیں پیر پر بیٹھے اور دایاں پیر کھڑا رکھے ۔
تشریح :
۱؎ : افتراش والی یہ روایت مطلق ہے اس میں یہ وضاحت نہیں کہ یہ دونوں تشہدکے لیے ہے یاپہلے تشہدکے لیے، ابوحمید ساعدی کی دوسری روایت میں اس اطلاق کی تبیین موجودہے، اس میں اس بات کوواضح کردیاگیاہے کہ افتراش پہلے تشہدمیں ہے اورتورک آخری تشہد میں ہے۔
۱؎ : افتراش والی یہ روایت مطلق ہے اس میں یہ وضاحت نہیں کہ یہ دونوں تشہدکے لیے ہے یاپہلے تشہدکے لیے، ابوحمید ساعدی کی دوسری روایت میں اس اطلاق کی تبیین موجودہے، اس میں اس بات کوواضح کردیاگیاہے کہ افتراش پہلے تشہدمیں ہے اورتورک آخری تشہد میں ہے۔