جامع الترمذي - حدیث 2927

أَبْوَابُ الْقِرَاءَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي فَاتِحَةِ الْكِتَابِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَطِّعُ قِرَاءَتَهُ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ثُمَّ يَقِفُ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ثُمَّ يَقِفُ وَكَانَ يَقْرَؤُهَا مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَبِهِ يَقْرَأُ أَبُو عُبَيْدٍ وَيَخْتَارُهُ وَهَكَذَا رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ لِأَنَّ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ عَنْ أُمِّ سَلمَةَ أَنَّهَا وَصَفَتْ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرْفًا حَرْفًا وَحَدِيثُ اللَّيْثِ أَصَحُّ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ وَكَانَ يَقْرَأُ مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2927

کتاب: قرآن کریم کی قرأت وتلاوت کے بیان میں سورہ فاتحہ کی قرأت کابیان​ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ ﷺ ٹھہرٹھہرکر پڑھتے تھے، آپ : 'الحمد للہ رب العالمین ' پڑھتے ، پھر رک جاتے ، پھر' الرحمن الرحیم' پڑھتے پھررک جاتے، اور 'ملک یوم الدین' پڑھتے تھے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ابوعبید بھی یہی پڑھتے تھے اور اسی کو پسند کرتے تھے ۲؎ ، ۳-یحییٰ بن سعید اموی اور ان کے سوا دوسرے لوگوں نے ابن جریج سے اورابن جریج نے ابن ابی ملیکہ کے واسطہ سے ام سلمہ سے اسی طرح روایت کی ہے، اس حدیث کی سندمتصل نہیں ہے، کیونکہ لیث بن سعد نے یہ حدیث ابن ابی ملیکہ سے ابن ابی ملیکہ نے یعلی بن مملک سے انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی قرأت کی کیفیت ایک ایک حرف الگ کرکے بیان کی۔ لیث کی حدیث زیادہ صحیح ہے اور لیث کی حدیث میں یہ ذکر نہیں ہے کہ آپﷺ' ملک یوم الدین' پڑھتے تھے۔