جامع الترمذي - حدیث 2919

أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَسْأَلِ اللَّهَ بِهِ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَاهِرُ بِالْقُرْآنِ كَالْجَاهِرِ بِالصَّدَقَةِ وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ كَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ الَّذِي يُسِرُّ بِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ أَفْضَلُ مِنْ الَّذِي يَجْهَرُ بِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ لِأَنَّ صَدَقَةَ السِّرِّ أَفْضَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ صَدَقَةِ الْعَلَانِيَةِ وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لِكَيْ يَأْمَنَ الرَّجُلُ مِنْ الْعُجْبِ لِأَنَّ الَّذِي يُسِرُّ الْعَمَلَ لَا يُخَافُ عَلَيْهِ الْعُجْبُ مَا يُخَافُ عَلَيْهِ مِنْ عَلَانِيَتِهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2919

کتاب: قرآن کریم کے فضائل ومناقب کے بیان میں جو قرآن پڑھے اسے چاہیے کہ وہ اللہ سے سوال کرے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ' بلند آوازسے قرآن پڑھنے والا ایسا ہے جیسا کھلے عام صدقہ دینے والا، اور آہستگی وخاموشی سے قرآن پڑھنے والا ایسا ہے جیسے چھپاکر صدقہ دینے والا'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس حدیث کامعنی ومطلب یہ ہے کہ جوشخص آہستگی سے قرآن پڑھتا ہے وہ اس شخص سے افضل ہے جو بلندآوازسے قرآن پڑھتا ہے، اس لیے کہ اہل علم کے نزدیک چھپاکر صدقہ دینا برسرعام صدقہ دینے سے افضل ہے۔ مفہوم یہ ہے کہ اہل علم کے نزدیک اس سے آدمی عجب (خودنمائی) سے محفوظ رہتاہے۔ کیوں کہ جوشخص چھپا کر عمل کرتاہے اس کے عجب میں پڑنے کا اتنا خطرہ نہیں ہے جتنا اس کے کھلے عام عمل کرنے میں ہے ۔