أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب مَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِعَبْدٍ فِي شَيْءٍ أَفْضَلَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ يُصَلِّيهِمَا وَإِنَّ الْبِرَّ لَيُذَرُّ عَلَى رَأْسِ الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي صَلَاتِهِ وَمَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ يَعْنِي الْقُرْآنَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَبَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَتَرَكَهُ فِي آخِرِ أَمْرِهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ
کتاب: قرآن کریم کے فضائل ومناقب کے بیان میں نہیں نزدیک ہوتے بندے اللہ کے جیسے کے اس کے ہوتے ہیں بسبب اس چیز کے جو اللہ سے نکلی ہے ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' اللہ تعالیٰ کسی بندے کی کوئی بات اتنی زیادہ توجہ اور ہمہ تن گوش ہوکر نہیں سنتا جتنی دورکعتیں پڑھنے والے بندے کی سنتاہے، اور بندہ جب تک صلاۃ پڑھ رہاہوتاہے اس کے سر پر نیکی کی بارش ہوتی رہتی ہے، اور بندے اللہ عزوجل سے (کسی چیز سے) اتنا قریب نہیں ہوتے جتنا اس چیز سے جو اس کی ذات سے نکلی ہے '،ابونضر کہتے ہیں : آپ اس قول سے قرآن مراد لیتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- بکر بن خنیس کے بارے میں ابن مبارک نے کلام کیا ہے اور آخر امر یعنی بعد میں (ان کے ضعیف ہونے کی وجہ سے ) ان سے روایت کرنی چھوڑدی تھی،۳- یہ حدیث زید بن ارطاۃ کے واسطہ سے جبیر بن نفیر سے مروی ہے انہوں نے نبی ﷺ سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے۔