أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْقُرْآنِ ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ قَال سَمِعْتُ حَمْزَةَ الزَّيَّاتَ عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ الطَّائِيِّ عَنْ ابْنِ أَخِي الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ عَنْ الْحَارِثِ قَالَ مَرَرْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَإِذَا النَّاسُ يَخُوضُونَ فِي الْأَحَادِيثِ فَدَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَلَا تَرَى أَنَّ النَّاسَ قَدْ خَاضُوا فِي الْأَحَادِيثِ قَالَ وَقَدْ فَعَلُوهَا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَلَا إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ فَقُلْتُ مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ نَبَأُ مَا كَانَ قَبْلَكُمْ وَخَبَرُ مَا بَعْدَكُمْ وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ وَهُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ مَنْ تَرَكَهُ مِنْ جَبَّارٍ قَصَمَهُ اللَّهُ وَمَنْ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اللَّهُ وَهُوَ حَبْلُ اللَّهِ الْمَتِينُ وَهُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ هُوَ الَّذِي لَا تَزِيغُ بِهِ الْأَهْوَاءُ وَلَا تَلْتَبِسُ بِهِ الْأَلْسِنَةُ وَلَا يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَاءُ وَلَا يَخْلَقُ عَلَى كَثْرَةِ الرَّدِّ وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ هُوَ الَّذِي لَمْ تَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ حَتَّى قَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ وَمَنْ حَكَمَ بِهِ عَدَلَ وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هَدَى إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِسْنَادُهُ مَجْهُولٌ وَفِي الْحَارِثِ مَقَالٌ
کتاب: قرآن کریم کے فضائل ومناقب کے بیان میں قرآن کریم کی فضیلت کابیان حارث اعور کہتے ہیں:مسجد میں گیا تو کیادیکھتاہوں کہ لوگ گپ شپ اور قصہ کہانیوں میں مشغول ہیں، میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا ۔ میں نے کہا: امیر المومنین ! کیا آپ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ لوگ لایعنی باتوں میں پڑے ہوئے ہیں؟۔ انہوں نے کہا: کیا واقعی وہ ایسا کررہے ہیں؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا : مگر میں نے تو رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا ہے: 'عنقریب کوئی فتنہ برپاہوگا' ، میں نے کہا: اس فتنہ سے بچنے کی صورت کیاہوگی؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا:' کتاب اللہ، اس میں تم سے پہلے کے لوگوں اورقوموں کی خبریں ہیں اور بعد کے لوگوں کی بھی خبریں ہیں، اور تمہارے درمیان کے امور ومعاملات کا حکم وفیصلہ بھی اس میں موجود ہے، اور وہ دوٹوک فیصلہ کرنے والا ہے، ہنسی مذاق کی چیز نہیں ہے۔ جس نے اسے سرکشی سے چھوڑدیا اللہ اسے توڑدے گا اورجو اسے چھوڑکر کہیں اورہدایت تلاش کرے گا اللہ اسے گمراہ کردے گا۔ وہ (قرآن) اللہ کی مضبوط رسی ہے یہ وہ حکمت بھراذکر ہے، وہ سیدھا راستہ ہے، وہ ہے جس کی وجہ سے خواہشیں ادھر ادھر نہیں بھٹک پاتی ہیں، جس کی وجہ سے زبانیں نہیں لڑکھڑاتیں ، اور علماء کو (خواہ کتناہی اسے پڑھیں) آسودگی نہیں ہوتی، اس کے باربار پڑھنے اور تکرار سے بھی وہ پرانا (اوربے مزہ) نہیں ہوتا۔ اوراس کی انوکھی (وقیمتی) باتیں ختم نہیں ہوتیں، اور وہ قرآن وہ ہے جسے سن کر جن خاموش نہ رہ سکے بلکہ پکار اٹھے : ہم نے ایک عجیب (انوکھا) قرآن سناہے جو بھلائی کا راستہ دکھاتاہے، تو ہم اس پر ایمان لے آئے، جو اس کے مطابق بولے گا اس کے مطابق عمل کرے گا اسے اجرو ثواب دیاجائے گا۔ اور جس نے اس کے مطابق فیصلہ کیا اس نے انصاف کیااور جس نے اس کی طرف بلایا اس نے اس نے سیدھے راستے کی ہدایت دی۔ اعور! ان اچھی باتوں کا خیال رکھو '۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے، اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- اس کی سند مجہول ہے ، ۳- حارث کے بارے میں کلام کیاگیا ہے۔