أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْمُلْكِ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ ضَرَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِبَاءَهُ عَلَى قَبْرٍ وَهُوَ لَا يَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ حَتَّى خَتَمَهَا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ضَرَبْتُ خِبَائِي عَلَى قَبْرٍ وَأَنَا لَا أَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الْمُلْكِ حَتَّى خَتَمَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ الْمَانِعَةُ هِيَ الْمُنْجِيَةُ تُنْجِيهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
کتاب: قرآن کریم کے فضائل ومناقب کے بیان میں سورہ ملک کی فضیلت کابیان عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کسی نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کردیا اور انہیں معلوم نہیں ہواکہ وہاں قبر ہے، (انہوں نے آوازسنی) اس قبر میں کوئی انسان سورہ {تَبَارَکَ الَّذِی بِیَدِہِ الْمُلْکُ} پڑھ رہاتھا ، یہاں تک کہ اس نے پوری سورہ ختم کردی۔ وہ صحابی نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے پھر آپ سے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کردیا ، مجھے گمان نہیں تھا کہ اس جگہ پر قبر ہے۔ مگر اچانک کیا سنتا ہوں کہ اس جگہ ایک انسان سورہ'تبارک الملک ' پڑھ رہاہے اور پڑھتے ہوئے اس نے پوری سورہ ختم کردی۔ آپ نے فرمایا:' یہ سورہ مانعہ ہے، یہ نجات دینے والی ہے، اپنے پڑھنے والے کو عذاب قبر سے بچاتی ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔