أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْمَعِيلَ أَبُو عَبْدِ الْمَلِكِ الْعَطَّارِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَأْتِي الْقُرْآنُ وَأَهْلُهُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِهِ فِي الدُّنْيَا تَقْدُمُهُ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَآلُ عِمْرَانَ قَالَ نَوَّاسٌ وَضَرَبَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَمْثَالٍ مَا نَسِيتُهُنَّ بَعْدُ قَالَ تَأْتِيَانِ كَأَنَّهُمَا غَيَابَتَانِ وَبَيْنَهُمَا شَرْقٌ أَوْ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ سَوْدَاوَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا ظُلَّةٌ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُجَادِلَانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ يَجِيءُ ثَوَابُ قِرَاءَتِهِ كَذَا فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ وَمَا يُشْبِهُ هَذَا مِنْ الْأَحَادِيثِ أَنَّهُ يَجِيءُ ثَوَابُ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَفِي حَدِيثِ النَّوَّاسِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَدُلُّ عَلَى مَا فَسَّرُوا إِذْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَفِي هَذَا دَلَالَةٌ أَنَّهُ يَجِيءُ ثَوَابُ الْعَمَلِ
کتاب: قرآن کریم کے فضائل ومناقب کے بیان میں سورہ آل عمران کی فضیلت کابیان نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' قرآن اور قرآن والا جو دنیا میں قرآن پرعمل کرتاہے دونوں آئیں گے ان کی پیشوائی سورہ بقرہ اور آل عمران کریں گی'۔ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں سورتوں کی تین مثالیں دیں، اس کے بعد پھر میں ان سورتوں کو نہ بھولا۔ آپ نے فرمایا:' گویاکہ وہ دونوں چھتریاں ہیں، جن کے بیچ میں شگاف اور پھٹن ہیں، یاگویاکہ وہ دونوں کالی بدلیاں ہیں ، یاگویاکہ وہ صف بستہ چڑیوں کا سائبان ہیں، یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والوں اوران پرعمل کرنے والوں کا لڑجھگڑ کر دفاع وبچاؤ کررہی ہیں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- اس باب میں بریدہ اور ابوامامہ سے بھی روایت ہے، ۳- اس حدیث کا بعض اہل علم کے نزدیک معنی ومفہوم یہ ہے کہ قرآن پڑھنے کا ثواب آئے گا ۔ اس حدیث اور اس جیسی دیگر احادیث کی بعض اہل علم نے یہی تفسیر کی ہے کہ قرآن پڑھنے کا ثواب آئے گا، نواس رضی اللہ عنہ کی نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، مفسرین کی اس تفسیر کی دلیل اوراس کا ثبوت ملتاہے۔ نبی اکرمﷺ کے اس قول'یَأْتِی الْقُرْآنُ وَأَہْلُہُ الَّذِینَ یَعْمَلُونَ بِہِ فِی الدُّنْیَا ' میں اشارہ ہے کہ قرآن کے آنے سے مراد ان کے اعمال کا ثواب ہے۔