أَبْوَابُ الْأَمْثَالِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مَثَلِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ ضعيف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ جِبْرِيلَ عِنْدَ رَأْسِي وَمِيكَائِيلَ عِنْدَ رِجْلَيَّ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اضْرِبْ لَهُ مَثَلًا فَقَالَ اسْمَعْ سَمِعَتْ أُذُنُكَ وَاعْقِلْ عَقَلَ قَلْبُكَ إِنَّمَا مَثَلُكَ وَمَثَلُ أُمَّتِكَ كَمَثَلِ مَلِكٍ اتَّخَذَ دَارًا ثُمَّ بَنَى فِيهَا بَيْتًا ثُمَّ جَعَلَ فِيهَا مَائِدَةً ثُمَّ بَعَثَ رَسُولًا يَدْعُو النَّاسَ إِلَى طَعَامِهِ فَمِنْهُمْ مَنْ أَجَابَ الرَّسُولَ وَمِنْهُمْ مَنْ تَرَكَهُ فَاللَّهُ هُوَ الْمَلِكُ وَالدَّارُ الْإِسْلَامُ وَالْبَيْتُ الْجَنَّةُ وَأَنْتَ يَا مُحَمَّدُ رَسُولٌ فَمَنْ أَجَابَكَ دَخَلَ الْإِسْلَامَ وَمَنْ دَخَلَ الْإِسْلَامَ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ أَكَلَ مَا فِيهَا وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِسْنَادٍ أَصَحَّ مِنْ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ لَمْ يُدْرِكْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ
کتاب: مثل اورکہاوت کاتذکرہ اپنے بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی مثال کابیان جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک دن رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں کے پاس آئے اور فرمایا: 'میں نے خواب دیکھاہے کہ جبرئیل میرے سرکے پاس ہیں اور میکائیل میرے پیروں کے پاس ، ان دونوں میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی سے کہہ رہاتھا: ان کی کوئی مثال پیش کرو، تو اس نے آپ ﷺ کومخاطب کرتے ہوئے کہا: آپ سنیں، آپ کے کان ہمیشہ سنتے رہیں، آپ سمجھیں ، آپ کا دل عقل (سمجھ، علم وحکمت) سے بھرارہے۔ آپ کی مثال اور آپ کی امت کی مثال ایک ایسے بادشاہ کی ہے جس نے ایک شہر آباد کیا، اس شہر میں ایک گھر بنایا پھر ایک دسترخوان بچھایا، پھر قاصد کو بھیج کرلوگوں کوکھانے پر بلایا، توکچھ لوگوں نے اس کی دعوت قبول کرلی اور کچھ لوگوں نے بلانے والے کی دعوت ٹھکرادی( کچھ پرواہ ہی نہ کی )اس مثال میں یہ سمجھو کہ اللہ بادشاہ ہے، اور' دار' سے مراد اسلام ہے اور بیت سے مراد جنت ہے اور آپ اے محمد ! رسول وقاصد ہیں۔ جس نے آپ کی دعوت قبول کرلی وہ اسلام میں داخل ہوگیا اور جواسلام میں داخل ہوگیا وہ جنت میں داخل ہوگیا تو اس نے وہ سب کچھ کھایا جو جنت میں ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سندکے علاوہ دوسری سندوں سے بھی نبی اکرمﷺ سے مروی ہے اور وہ سندیں اس حدیث کی سند سے زیادہ صحیح ہیں،۲- یہ مرسل حدیث ہے۔ (یعنی منقطع ہے)۳- سعید بن ابی ہلال نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کو نہیں پایا ہے،۴- اس باب میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔(جوآگے آرہی ہے)