أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْجَمْعِ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ ﷺ وَكُنْيَتِهِ حسن حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَجْمَعَ أَحَدٌ بَيْنَ اسْمِهِ وَكُنْيَتِهِ وَيُسَمِّيَ مُحَمَّدًا أَبَا الْقَاسِمِ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ وَقَدْ فَعَلَ ذَلِكَ بَعْضُهُمْرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا فِي السُّوقِ يُنَادِي يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَال لَمْ أَعْنِكَ فَقَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ مَا يَدُلُّ عَلَى كَرَاهِيَةِ أَنْ يُكَنَّى أَبَا الْقَاسِمِ
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام نبی اکرم ﷺ کانام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ رکھنا مکروہ ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرمﷺ نے منع فرمایاہے کہ کوئی شخص آپ کانام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کرکے محمد ابوالقاسم نام رکھے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے،۳- بعض اہل علم مکروہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نبی اکرمﷺ کانام اور آپ کی کنیت ایک ساتھ رکھے۔ لیکن بعض لوگوں نے ایساکیا ہے۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو بازار میں ابوالقاسم کہہ کر پکار تے ہوئے سنا تو آپ اس کی طرف متوجہ ہوگئے۔ تو اس نے کہا: میں نے آپ کو نہیں پکاراہے۔ (یہ سن کر) آپ نے فرمایا:' میری کنیت نہ رکھو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ابوالقاسم کنیت رکھنا مکروہ ہے۔