جامع الترمذي - حدیث 2826

أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْعِدَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ قَدْ شَابَ وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ وَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ قَلُوصًا فَذَهَبْنَا نَقْبِضُهَا فَأَتَانَا مَوْتُهُ فَلَمْ يُعْطُونَا شَيْئًا فَلَمَّا قَامَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ فَلْيَجِئْ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَمَرَ لَنَا بِهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ هَذَا الْحَدِيثَ بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ نَحْوَ هَذَا وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ وَلَمْ يَزِيدُوا عَلَى هَذَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2826

کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام عہدوپیمان کابیان​ ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو گوراچٹا دیکھا،آپ پر بڑھاپا آچلاتھا حسن بن علی رضی اللہ عنہما (شکل وصورت میں) آپ کے مشابہ تھے۔ آپ نے تیرہ(۱۳)جوان اونٹنیاں ہم کو عنایت کرنے کے لیے حکم صادر فرمایا، ہم انہیں لینے کے لیے گئے ہی تھے کہ اچانک آپ کے انتقال کی خبر آگئی، چنانچہ لوگوں نے ہمیں کچھ نہ دیا، پھر جب ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) نے مملکت کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو انہوں نے اعلان کیاکہ رسول اللہ ﷺ سے جس کسی کابھی کوئی عہد وپیمان ہوتو وہ ہمارے پاس آئے( اورپیش کرے) چنانچہ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور انہیں آپ کے حکم سے آگاہ کیا، تو انہوں نے ہمیں ان اونٹنیوں کے دینے کا حکم فرمایا۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- مروان بن معاویہ نے یہ حدیث اپنی سندسے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے اسی طرح روایت کی ہے،۳- کئی اور لوگوں نے بھی اسماعیل بن ابوخالد کے واسطہ سے ابوجحیفہ سے روایت کی ہے، (اس روایت میں ہے) وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ہے حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ کے مشابہ تھے۔ اور انہوں نے اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کہا ۔