جامع الترمذي - حدیث 2816

أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّزَعْفُرِ وَالْخَلُوقِ لِلرِّجَالِ​ ضعيف حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَال سَمِعْتُ أَبَا حَفْصِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ رَجُلًا مُتَخَلِّقًا قَالَ اذْهَبْ فَاغْسِلْهُ ثُمَّ اغْسِلْهُ ثُمَّ لَا تَعُدْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ اخْتَلَفَ بَعْضُهُمْ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ عَلِيٌّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مَنْ سَمِعَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَدِيمًا فَسَمَاعُهُ صَحِيحٌ وَسَمَاعُ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ صَحِيحٌ إِلَّا حَدِيثَيْنِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ قَالَ شُعْبَةُ سَمِعْتُهُمَا مِنْهُ بِآخِرَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى يُقَالُ إِنَّ عَطَاءَ بْنَ السَّائِبِ كَانَ فِي آخِرِ أَمْرِهِ قَدْ سَاءَ حِفْظُهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَمَّارٍ وَأَبِي مُوسَى وَأَنَسٍ وَأَبُو حَفْصٍ هُوَ أَبُو حَفْصِ بْنُ عُمَرَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2816

کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام زعفران اور خلوق کا استعمال مردوں کے لیے مکروہ ہے​ یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا ۱؎ ، تو آپ نے فرمایا:'جاؤ اسے دھوڈالو ۔ پھر دھوڈالو ، پھر (آئندہ کبھی )نہ لگاؤ'۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲-بعض لوگوں نے عطا بن سائب سے اس حدیث کی اسناد میں اختلاف کیا ہے،۳- علی(ابن المدینی) کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید نے کہا ہے کہ جس نے عطاء بن سائب سے ان کی زندگی کے پرانے(پہلے) دور میں سنا ہے تو اس کا سماع صحیح ہے اور شعبہ اور سفیان ثوری کا عطاء بن سائب سے سماع صحیح ہے مگر دوحدیثیں جو عطاء سے زاذان کے واسطہ سے مروی ہیں تو وہ صحیح نہیں ہیں،۴- شعبہ کہتے ہیں میں نے ان دونوں حدیثوں کو عطاء سے ان کی عمر کے آخری دور میں سناہے ۔ (اوریہ حدیث ان میں سے نہیں ہے)،۵- کہاجاتاہے کہ عطاء بن سائب کاحافظہ ان کے آخری دور میں بگڑ گیاتھا، ۶-اس باب میں عمار، ابوموسیٰ، اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔