جامع الترمذي - حدیث 281

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُبَادَرَ الإِمَامُ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ لَمْ يَحْنِ رَجُلٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَسْجُدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْجُدَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَمُعَاوِيَةَ وَابْنِ مَسْعَدَةَ صَاحِبِ الْجُيُوشِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَبِهِ يَقُولُ أَهْلُ الْعِلْمِ إِنَّ مَنْ خَلْفَ الْإِمَامِ إِنَّمَا يَتْبَعُونَ الْإِمَامَ فِيمَا يَصْنَعُ لَا يَرْكَعُونَ إِلَّا بَعْدَ رُكُوعِهِ وَلَا يَرْفَعُونَ إِلَّا بَعْدَ رَفْعِهِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ اخْتِلَافًا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 281

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل امام سے پہلے رکوع اور سجدہ کرنے کی کراہت کا بیان​ براء بن عازب رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم جب رسول اللہﷺکے پیچھے صلاۃ پڑھتے اورجب آپ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے توہم میں سے کوئی بھی شخص اپنی پیٹھ (سجدے کے لیے) اس وقت تک نہیں جھکاتاتھا جب تک کہ آپﷺ سجدے میں نہ چلے جاتے،آپ سجدے میں چلے جاتے تو ہم سجدہ کرتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- براء رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس، معاویہ،ابن مسعدہ صاحب جیوش ، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اوریہی اہل علم کہتے ہیں یعنی: جو اما م کے پیچھے ہووہ ان تمام امور میں جنہیں امام کررہاہوامام کی پیروی کرے،یعنی اسے امام کے بعدکرے، امام کے رکوع میں جانے کے بعد ہی رکوع میں جائے اور اس کے سر اٹھانے کے بعدہی اپنا سر اٹھائے ،ہمیں اس مسئلہ میں ان کے درمیان کسی اختلاف کاعلم نہیں ہے ۔