جامع الترمذي - حدیث 2806

أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَلائِكَةَ لاَ تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلا كَلْبٌ​ صحيح حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ عَلَيْكَ الْبَيْتَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فِي بَابِ الْبَيْتِ تِمْثَالُ الرِّجَالِ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي بِالْبَابِ فَلْيُقْطَعْ فَلْيُصَيَّرْ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ وَيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مُنْتَبَذَتَيْنِ يُوطَآَنِ وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَيُخْرَجْ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ ذَلِكَ الْكَلْبُ جَرْوًا لِلْحَسَنِ أَوْ الْحُسَيْنِ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي طَلْحَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2806

کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام جس گھر میں تصویر اور کتا ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' میرے پاس جبرئیل علیہ السلام نے آکر کہا:' کل رات میں آپ کے پاس آیا تھا لیکن مجھے آپ کے پاس گھرمیں آنے سے اس بات نے روکاکہ آپ جس گھر میں تھے اس کے دروازے پرمردوں کی تصویریں تھیں اور گھر کے پردے پربھی تصویریں تھیں۔ اور گھر میں کتا بھی تھا ، تو آپ ایساکریں کہ دروازے کی تماثیل( مجسموں) کے سرکو اڑوا دیجئے کہ وہ مجسمے پیڑ جیسے ہوجائیں، اور پردے پھڑواکر ان کے دوتکیے بنوادیجئے جو پڑے رہیں اور روندے اور استعمال کیے جائیں۔ اور کتے کو نکال بھگائیے، تو رسول اللہ ﷺ نے ایساہی کیا۔ اوروہ کتا ایک پلا تھا حسن یا حسین کاان کی چارپائی کے نیچے رہتاتھا، چنانچہ آپ نے اسے بھگادینے کا حکم دیا اور اسے بھگادیاگیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔