جامع الترمذي - حدیث 279

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الصُّلْبِ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ قَرِيبًا مِنْ السَّوَاءِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 279

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل رکوع اورسجدے سے سراٹھاتے وقت پیٹھ سیدھی کرنے کا بیان​ براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ جب رکوع کرتے، جب رکوع سے سراٹھاتے ، جب سجدہ کرتے اور جب سجدہ سے سراٹھاتے تو آپ کی صلاۃ تقریباً برابربرابرہوتی تھی ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی حدیث ہے۔
تشریح : ۱؎ : یہ حدیث اس بات پرصریحاً دلالت کرتی ہے کہ رکوع کے بعدسیدھے کھڑاہونااوردونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا ایک ایسارکن ہے جسے کسی بھی حال میں چھوڑناصحیح نہیں، بعض لوگ سیدھے کھڑے ہوئے بغیرسجدے کے لیے جھک جاتے ہیں، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان بغیرسیدھے بیٹھے دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ رکوع اور سجدے کی طرح ان میں تسبیحات کااعادہ اوران کا تکرارمسنون نہیں ہے تویہ دلیل انتہائی کمزورہے کیو نکہ نص کے مقابلہ میں قیاس ہے جودرست نہیں، نیز رکوع کے بعد جوذکرمشروع ہے وہ رکوع اورسجدے میں مشروع ذکرسے لمباہے۔ ۱؎ : یہ حدیث اس بات پرصریحاً دلالت کرتی ہے کہ رکوع کے بعدسیدھے کھڑاہونااوردونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا ایک ایسارکن ہے جسے کسی بھی حال میں چھوڑناصحیح نہیں، بعض لوگ سیدھے کھڑے ہوئے بغیرسجدے کے لیے جھک جاتے ہیں، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان بغیرسیدھے بیٹھے دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ رکوع اور سجدے کی طرح ان میں تسبیحات کااعادہ اوران کا تکرارمسنون نہیں ہے تویہ دلیل انتہائی کمزورہے کیو نکہ نص کے مقابلہ میں قیاس ہے جودرست نہیں، نیز رکوع کے بعد جوذکرمشروع ہے وہ رکوع اورسجدے میں مشروع ذکرسے لمباہے۔