أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ الْيَدَيْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَيْنِ فِي السُّجُودِ حسن لغیرہ قَالَ عَبْدُاللهِ، وَقَالَ: مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ بِوَضْعِ الْيَدَيْنِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ بِوَضْعِ الْيَدَيْنِ وَنَصْبِ الْقَدَمَيْنِ: مُرْسَلٌ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ وُهَيْبٍ. وَهُوَ الَّذِي أَجْمَعَ عَلَيْهِ أَهْلُ الْعِلْمِ وَاخْتَارُوهُ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
سجدے میں دونوں ہاتھ زمین پر رکھنے اوردونوں پاؤں کھڑے رکھنے کا بیان
عامر بن سعد سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے دونوں ہاتھوں کو (زمین پر) رکھنے کا حکم دیاہے، آگے راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکرکی، البتہ انہوں نے اس میں' عن أبیہ' کاذکرنہیں کیا ہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عامر بن سعد سے مرسلاً روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے دونوں ہاتھوں (زمین پر) رکھنے اور دونوں قدموں کو کھڑے رکھنے کا حکم دیاہے ۲؎ ، ۲- یہ مرسل روایت وہیب کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۳؎ ، اور اسی پر اہل علم کا اجماع ہے، اور لوگوں نے اسی کو اختیارکیاہے۔
تشریح :
۱؎ : یعنی یہ روایت عامرکی اپنی ہے، ان کے باپ سعد رضی اللہ عنہ کی نہیں ، اس لیے یہ مرسل روایت ہوئی۔
۲؎ : دونوں ہاتھوں سے مراددونوں ہتھیلیاں ہیں اورانہیں زمین پررکھنے سے مرادانہیں دونوں کندھوں یاچہرے کے بالمقابل رکھناہے اوردونوں قدموں کے کھڑے رکھنے سے مرادانہیں ان کی انگلیوں کے پیٹوں پر کھڑارکھنااورانگلیوں کے سروں سے قبلہ کااستقبال کرناہے۔
۳؎ : ان دونوں روایتوں کاماحصل یہ ہے کہ معلی بن اسدنے یہ حدیث وہیب اورحمادبن مسعدہ دونوں سے روایت کی ہے اور ان دونوں نے محمدبن عجلان سے اورمحمدبن عجلان نے محمد بن ابراہیم سے اورمحمدبن ابراہیم نے عامربن سعدسے روایت کی ہے، لیکن وہیب نے اسے مسندکردیا ہے اورعامربن سعد کے بعد ان کے باپ سعد بن ابی وقاص کے واسطے کااضافہ کیا ہے، جب کہ حماد بن مسعدۃنے بغیرسعدبن ابی وقاص کے واسطے کے اسے مرسلاً روایت کیا ہے ،حمادبن مسعدہ کی مرسل روایت وہیب کی مسند روایت سے زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ اور بھی کئی لوگوں نے اسے حمادبن مسعدہ کی طرح مرسلاً ہی روایت کیاہے۔
نوٹ:(اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)
۱؎ : یعنی یہ روایت عامرکی اپنی ہے، ان کے باپ سعد رضی اللہ عنہ کی نہیں ، اس لیے یہ مرسل روایت ہوئی۔
۲؎ : دونوں ہاتھوں سے مراددونوں ہتھیلیاں ہیں اورانہیں زمین پررکھنے سے مرادانہیں دونوں کندھوں یاچہرے کے بالمقابل رکھناہے اوردونوں قدموں کے کھڑے رکھنے سے مرادانہیں ان کی انگلیوں کے پیٹوں پر کھڑارکھنااورانگلیوں کے سروں سے قبلہ کااستقبال کرناہے۔
۳؎ : ان دونوں روایتوں کاماحصل یہ ہے کہ معلی بن اسدنے یہ حدیث وہیب اورحمادبن مسعدہ دونوں سے روایت کی ہے اور ان دونوں نے محمدبن عجلان سے اورمحمدبن عجلان نے محمد بن ابراہیم سے اورمحمدبن ابراہیم نے عامربن سعدسے روایت کی ہے، لیکن وہیب نے اسے مسندکردیا ہے اورعامربن سعد کے بعد ان کے باپ سعد بن ابی وقاص کے واسطے کااضافہ کیا ہے، جب کہ حماد بن مسعدۃنے بغیرسعدبن ابی وقاص کے واسطے کے اسے مرسلاً روایت کیا ہے ،حمادبن مسعدہ کی مرسل روایت وہیب کی مسند روایت سے زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ اور بھی کئی لوگوں نے اسے حمادبن مسعدہ کی طرح مرسلاً ہی روایت کیاہے۔
نوٹ:(اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)