أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِدَالِ فِي السُّجُودِ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَعْتَدِلْ وَلَا يَفْتَرِشْ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ وَأَنَسٍ وَالْبَرَاءِ وَأَبِي حُمَيْدٍ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ الِاعْتِدَالَ فِي السُّجُودِ وَيَكْرَهُونَ الِافْتِرَاشَ كَافْتِرَاشِ السَّبُعِ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
سجدے میں اعتدال کا بیان
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اعتدال کرے ۱؎ اور اپنے ہاتھ کو کتے کی طرح نہ بچھائے' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبدالرحمن بن شبل ، انس، براء ، ابوحمید اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے، وہ سجدے میں اعتدال کوپسندکرتے ہیں اورہاتھ کودرندے کی طرح بچھانے کومکروہ سمجھتے ہیں۔
تشریح :
۱؎ : یعنی ہیئت درمیانی رکھے اس طرح کہ پیٹ ہموارہودونوں کہنیاں زمین سے اٹھی ہوئی اورپہلوؤں سے جُداہوں اورپیٹ بھی رانوں سے جُداہو۔گویا زمین اوربدن کے اُوپر والے آدھے حصے کے درمیان فاصلہ نظرآئے ۔
۲؎ : 'کتے کی طرح'سے مرادہے کہ وہ دونوں کہنیاں زمین پربچھا کر بیٹھتاہے، اس طرح تم سجدہ میں نہ کرو۔
۱؎ : یعنی ہیئت درمیانی رکھے اس طرح کہ پیٹ ہموارہودونوں کہنیاں زمین سے اٹھی ہوئی اورپہلوؤں سے جُداہوں اورپیٹ بھی رانوں سے جُداہو۔گویا زمین اوربدن کے اُوپر والے آدھے حصے کے درمیان فاصلہ نظرآئے ۔
۲؎ : 'کتے کی طرح'سے مرادہے کہ وہ دونوں کہنیاں زمین پربچھا کر بیٹھتاہے، اس طرح تم سجدہ میں نہ کرو۔