جامع الترمذي - حدیث 2742

أَبْوَابُ الْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي إِيجَابِ التَّشْمِيتِ بِحَمْدِ الْعَاطِسِ​ صحیح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ عَطَسَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتْ الْآخَرَ فَقَالَ الَّذِي لَمْ يُشَمِّتْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَإِنَّكَ لَمْ تَحْمَدْ اللَّهَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ جامع الترمذي - حدیث 2742

کتاب: آداب واحکام کا بیان باب: چھینکنے والے کے"الحمد للہ" کہنے پر "یرحمک اللہ" کہہ کر دعاکرنا واجب ہے​ انس بن مالک ؓ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی، آپﷺ نے ایک کی چھینک پر (يَرْحَمُكَ الله)کہہ کر دعا دی اور دوسرے کی چھینک کا آپﷺ نے جواب نہیں دیا، تو جس کی چھینک کا آپ ﷺنے جواب نہ دیا تھا اس نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے اس کی چھینک پر (يَرْحَمُكَ الله)کہہ کر دعا دی اور میری چھینک پر آپﷺ نے مجھے یہ دعا نہیں دی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:(چھینک آئی تو) اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور (تجھے چھینک آئی تو) تم نے اس کی حمد نہ کی۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ یہ حدیث ابوہریرہ ؓ کے واسطہ سے بھی نبی اکرمﷺ سے آئی ہے۔
تشریح : وضاحت:۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ چھینک آنے پر جو سنت کے مطابق (اَلْحَمْدُلِلہ)کہے وہی دعائے خیرکا مستحق ہے (اَلْحَمْدُلِلہ)نہ کہنے کی صورت میں جواب دینے کی ضرورت نہیں ، یہ اور بات ہے کہ مسئلہ نہ معلوم ہونے کی صورت میں چھینکنے والے کو سمجھا دینا چاہئے۔ وضاحت:۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ چھینک آنے پر جو سنت کے مطابق (اَلْحَمْدُلِلہ)کہے وہی دعائے خیرکا مستحق ہے (اَلْحَمْدُلِلہ)نہ کہنے کی صورت میں جواب دینے کی ضرورت نہیں ، یہ اور بات ہے کہ مسئلہ نہ معلوم ہونے کی صورت میں چھینکنے والے کو سمجھا دینا چاہئے۔