جامع الترمذي - حدیث 2730

أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُصَافَحَةِ​ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِنْ تَمَامِ التَّحِيَّةِ الْأَخْذُ بِالْيَدِ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعُدَّهُ مَحْفُوظًا و قَالَ إِنَّمَا أَرَادَ عِنْدِي حَدِيثَ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ خَيْثَمَةَ عَمَّنْ سَمِعَ ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا سَمَرَ إِلَّا لِمُصَلٍّ أَوْ مُسَافِرٍ قَالَ مُحَمَّدٌ وَإِنَّمَا يُرْوَى عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ أَوْ غَيْرِهِ قَالَ مِنْ تَمَامِ التَّحِيَّةِ الْأَخْذُ بِالْيَدِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2730

کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام مصافحہ کابیان​ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' مکمل سلام (السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنے کے ساتھ ساتھ) ہاتھ کو ہاتھ میں لینا یعنی( مصافحہ کرنا) ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف یحییٰ بن سلیم کی روایت سے جسے وہ سفیان سے روایت کرتے ہیں جانتے ہیں ،۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسے محفوظ شمار نہیں کیا، اور کہا کہ میرے نزدیک یحییٰ بن سلیم نے سفیان کی وہ روایت مراد لی ہے جسے انہوں نے منصور سے روایت کی ہے، اور منصور نے خیثمہ سے اور خیثمہ نے اس سے جس نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ہے اور ابن مسعود نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے۔ آپ نے فرمایا:' (بعد صلاۃ عشاء) بات چیت اور قصہ گوئی نہیں کرنی چاہیے، سوائے اس شخص کے جس کو (ابھی کچھ دیر بعد اٹھ کر تہجد کی) صلاۃ پڑھنی ہے یا سفر کرنا ہے، محمدکہتے ہیں : اورمنصورسے مروی ہے انہوں نے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے عبدالرحمن بن یزیدسے یاان کے سوا کسی اور سے روایت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: سلام کی تکمیل سے مراد ہاتھ پکڑنا (مصافحہ کرنا) ہے،۳- اس باب میں براء اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔