أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُصَافَحَةِ حسن حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ مِنَّا يَلْقَى أَخَاهُ أَوْ صَدِيقَهُ أَيَنْحَنِي لَهُ قَالَ لَا قَالَ أَفَيَلْتَزِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ قَالَ لَا قَالَ أَفَيَأْخُذُ بِيَدِهِ وَيُصَافِحُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام مصافحہ کابیان انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نے پوچھا: اللہ کے رسول!ہمارا آدمی اپنے بھائی سے یا اپنے دوست سے ملتاہے تو کیا وہ اس کے سامنے جھکے؟ آپ نے فرمایا:' نہیں'، اس نے پوچھا:کیا وہ اس سے چمٹ جائے اور اس کا بوسہ لے؟ آپ نے فرمایا :' نہیں'، اس نے کہا: پھر توو ہ اس کاہاتھ پکڑے اور مصافحہ کرے، آپ نے فرمایا:'ہاں' (بس اتنا ہی کافی ہے) ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔