أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَقُولَ عَلَيْكَ السَّلامُ مُبْتَدِئًا حسن صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَلَّمَ سَلَّمَ ثَلَاثًا وَإِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلَاثًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
كتاب: استئذان كے احکام ومسائل
باب: بات چیت کی ابتداء "علیک السلام" سے کہہ کر مکروہ ہے
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺجب سلام کرتے تو تین بار سلام کرتے اور جب کوئی بات کہتے تو اسے تین بار دھراتے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تشریح :
وضاحت:۱؎: تاکہ بات اچھی طرح سمجھ میں آ جائے۔
وضاحت:۱؎: تاکہ بات اچھی طرح سمجھ میں آ جائے۔