أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب كَيْفَ السَّلامُ صحيح حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ أَقْبَلْتُ أَنَا وَصَاحِبَانِ لِي قَدْ ذَهَبَتْ أَسْمَاعُنَا وَأَبْصَارُنَا مِنْ الْجَهْدِ فَجَعَلْنَا نَعْرِضُ أَنْفُسَنَا عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَيْسَ أَحَدٌ يَقْبَلُنَا فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى بِنَا أَهْلَهُ فَإِذَا ثَلَاثَةُ أَعْنُزٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَلِبُوا هَذَا اللَّبَنَ بَيْنَنَا فَكُنَّا نَحْتَلِبُهُ فَيَشْرَبُ كُلُّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ وَنَرْفَعُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصِيبَهُ فَيَجِيءُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَيُسَلِّمُ تَسْلِيمًا لَا يُوقِظُ النَّائِمَ وَيُسْمِعُ الْيَقْظَانَ ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي ثُمَّ يَأْتِي شَرَابَهُ فَيَشْرَبُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام سلام کس انداز سے کیاجائے؟ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے دو دوست (مدینہ) آئے، فقروفاقہ اورجہد ومشقت کی بنا پر ہماری سماعت متاثر ہوگئی تھی ۱؎ اورہماری آنکھیں دھنس گئی تھیں، ہم نبی اکرم ﷺ کے صحابہ کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنے لگے لیکن ہمیں کسی نے قبول نہ کیا ۲؎ ، پھر ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے تو آپ ہمیں اپنے گھر لے آئے، اس وقت آپ کے پاس تین بکریاں تھیں۔ آپ نے فرمایا:' ان کا دودھ ہم سب کے لیے دو ہو'، توہم دوہتے اور ہرشخص اپنا حصہ پیتا اور رسول اللہ ﷺ کا حصہ اٹھاکر رکھ دیتے، پھر رسول اللہ ﷺ رات میں تشریف لاتے اور اس انداز سے سلام کرتے تھے کہ سونے والا جاگ نہ اٹھے اور جاگنے والا سن بھی لے ۳؎ ، پھر آپ مسجد آتے صلاۃِتہجد پڑھتے پھرجاکر اپنے حصے کادودھ پیتے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔