أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ كَيْفَ يُكْتَبُ إِلَى أَهْلِ الشِّرْكِ صحيح حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَنْبَأَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَكَانُوا تُجَّارًا بِالشَّامِ فَأَتَوْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُرِئَ فَإِذَا فِيهِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ السَّلَامُ عَلَى مَنْ اتَّبَعَ الْهُدَى أَمَّا بَعْدُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو سُفْيَانَ اسْمُهُ صَخْرُ بْنُ حَرْبٍ
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام کفارو مشرکین کوکس انداز سے خط لکھاجائے؟ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیاکہ وہ قریش کے کچھ تاجروں کے ساتھ شام میں تھے کہ ہرقل (شہنشاہ شام) نے انہیں بلابھیجا ، تووہ سب اس کے پاس آئے، پھر سفیان نے آگے بات بڑھائی۔ کہا: پھر اس نے رسول اللہ ﷺ کا خط منگوایا ۔ پھر خط پڑھاگیا، اس میں لکھاتھا'بسم اللہ الرحمن الرحیم من محمد عبداللہ ورسولہ إلی ہرقل عظیم الروم السلام علی من اتبع الہدی أمابعد: ' ' میں شروع کرتاہوں اس اللہ کے نام سے جورحمان (بڑا مہربان) اوررحیم( نہایت رحم کرنے والا)ہے۔ یہ خط محمدکی جانب سے ہے جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور ہرقل کے پاس بھیجاجارہاہے جو روم کے شہنشاہ ہیں۔ سلامتی ہے اس شخص کے لیے جو ہدایت کی پیروی کرے۔ امابعد: حمد ونعت کے بعد ...الخ'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ابوسفیان کانام صخر بن حرب رضی اللہ عنہ تھا۔