جامع الترمذي - حدیث 2710

أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ قَبْلَ الاسْتِئْذَانِ​ صحيح حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ كَلَدَةَ بْنَ حَنْبَلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ بَعَثَهُ بِلَبَنٍ وَلِبَإٍ وَضَغَابِيسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَى الْوَادِي قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَلَمْ أُسَلِّمْ وَلَمْ أَسْتَأْذِنْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ فَقُلْ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ صَفْوَانُ قَالَ عَمْرٌو وَأَخْبَرَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ أُمَيَّةُ بْنُ صَفْوَانَ وَلَمْ يَقُلْ سَمِعْتُهُ مِنْ كَلَدَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ أَيْضًا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ مِثْلَ هَذَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2710

کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام گھرمیں داخلہ کی اجازت لینے سے پہلے سلام کرنا (کیساہے؟)​ کلدہ بن حنبل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صفوان بن امیہ نے انہیں دودھ ، پیوسی اور ککڑی کے ٹکڑے دے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس بھیجا اور آپ اس وقت مکہ کے اونچائی والے حصہ میں تھے ، میں آپ کے پاس اجازت لیے اور سلام کئے بغیر چلاگیاتوآپﷺ نے فرمایا:' واپس باہر جاؤ ۔ پھر کہو ' السلام علیکم ' ۔ کیا میں اندر آسکتاہوں؟' یہ اس وقت کی بات ہے جب صفوان اسلام لاچکے تھے۔عمروبن عبداللہ کہتے ہیں: یہ حدیث امیہ بن صفوان نے مجھ سے بیان کی ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں کہاکہ یہ حدیث میں نے کلدہ سے سنی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- اسے ہم صرف ابن جریج کی روایت ہی سے جانتے ہیں، ۳- ابوعاصم نے بھی ابن جریج سے اسی طرح روایت کی ہے۔