أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي أَنَّ الاِسْتِئْذَانَ ثَلاَثٌ ضعيف حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَأَذِنَ لِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو زُمَيْلٍ اسْمُهُ سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ وَإِنَّمَا أَنْكَرَ عُمَرُ عِنْدَنَا عَلَى أَبِي مُوسَى حَيْثُ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِذَا أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ وَقَدْ كَانَ عُمَرُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَأَذِنَ لَهُ وَلَمْ يَكُنْ عَلِمَ هَذَا الَّذِي رَوَاهُ أَبُو مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب واحکام کسی کے گھر داخل ہونے کے لیے تین بار اجازت حاصل کرنے کابیان عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ سے آپ کے پاس آنے کی تین بار اجازت مانگی ، توآپ نے مجھے اجازت دے دی۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- ابو زمیل کانام سماک الحنفی ہے، ۳- میرے نزدیک عمر کو ابوموسیٰ کی اس بات پر اعتراض اور انکاراس وجہ سے تھا کہ ابوموسیٰ نے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا:'اجازت تین بار طلب کی جائے، اگراجازت مل جائے تو ٹھیک ور نہ لوٹ جائو۔(رہ گیا عمر کا اپنا معاملہ) تو انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے تین بار اجازت طلب کی تھی تو انہیں اجازت مل گئی تھی،اس حدیث کی خبر انہیں نہیں تھی جسے ابوموسیٰ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا:' پھر اگر اندر جانے کی اجازت مل جائے تو ٹھیک ورنہ واپس لوٹ جاؤ۔