أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب آخَرُ مِنْهُ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَبْرُكُ فِي صَلَاتِهِ بَرْكَ الْجَمَلِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍٍ الْمَقْبُرِيُّ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
سجدے میں ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھنے سے متعلق ایک اور باب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ' تم میں سے کوئی یہ قصد کرتا ہے کہ وہ اپنی صلاۃ میں اونٹ کے بیٹھنے کی طرح بیٹھے ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث غریب ہے ہم اسے ابوالزناد کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- یہ حدیث عبداللہ بن سعید مقبری سے بھی روایت کی گئی ہے، انہوں نے اپنے والد سے اوران کے والدنے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے۔ عبداللہ بن سعید مقبری کو یحییٰ بن سعید قطان وغیرہ نے ضعیف قراردیا ہے۔
تشریح :
۱؎ : یعنی جس طرح اونٹ بیٹھنے میں پہلے اپنے دونوں گھٹنے رکھتاہے اسی طرح یہ بھی چاہتاہے کہ رکوع سے اٹھ کر جب سجدہ میں جانے لگے توپہلے اپنے دونوں گھٹنے زمین پررکھے، یہ استفہام انکاری ہے، مطلب یہ ہے کہ ایسانہ کرے، بلکہ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ رکھے مسنداحمد، سنن ابی داوداورسنن نسائی میں یہ حدیث اس طرح ہے'إذا سجد أحدكم فلايبرك كما يبرك البعير وليضع يديه قبل ركبتيه'یعنی جب تم میں سے کوئی سجدے میں جائے تو وہ اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتاہے بلکہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے، یہ اونٹ کی بیٹھک کے مخالف بیٹھک ہے، کیونکہ اونٹ جب بیٹھتا ہے تو اپنے گھٹنے زمین پرپہلے رکھتاہے اوراس کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں جیساکہ لسان العرب اوردیگرکتب لغات میں مرقوم ہے، حافظ ابن حجرنے سندکے اعتبارسے اس روایت کو وائل بن حجرکی روایت جو اس سے پہلے گزری صحیح تربتایا ہے کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت جسے ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے اوربخاری نے اسے معلقاً موقوفاً ذکرکیا ہے اس کی شاہدہے ، اکثرفقہاء عموماً محدّثین اور اسی کے قائل ہیں کہ دونوں گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھے جائیں ، ان لوگوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے، شوافع اوراحناف نے جو پہلے گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں اس حدیث کے کئی جوابات دیئے ہیں لیکن سب مخدوش ہیں،تفصیل کے لیے دیکھئے تحفۃ الاحوذی۔
۱؎ : یعنی جس طرح اونٹ بیٹھنے میں پہلے اپنے دونوں گھٹنے رکھتاہے اسی طرح یہ بھی چاہتاہے کہ رکوع سے اٹھ کر جب سجدہ میں جانے لگے توپہلے اپنے دونوں گھٹنے زمین پررکھے، یہ استفہام انکاری ہے، مطلب یہ ہے کہ ایسانہ کرے، بلکہ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ رکھے مسنداحمد، سنن ابی داوداورسنن نسائی میں یہ حدیث اس طرح ہے'إذا سجد أحدكم فلايبرك كما يبرك البعير وليضع يديه قبل ركبتيه'یعنی جب تم میں سے کوئی سجدے میں جائے تو وہ اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتاہے بلکہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے، یہ اونٹ کی بیٹھک کے مخالف بیٹھک ہے، کیونکہ اونٹ جب بیٹھتا ہے تو اپنے گھٹنے زمین پرپہلے رکھتاہے اوراس کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں جیساکہ لسان العرب اوردیگرکتب لغات میں مرقوم ہے، حافظ ابن حجرنے سندکے اعتبارسے اس روایت کو وائل بن حجرکی روایت جو اس سے پہلے گزری صحیح تربتایا ہے کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت جسے ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے اوربخاری نے اسے معلقاً موقوفاً ذکرکیا ہے اس کی شاہدہے ، اکثرفقہاء عموماً محدّثین اور اسی کے قائل ہیں کہ دونوں گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھے جائیں ، ان لوگوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے، شوافع اوراحناف نے جو پہلے گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں اس حدیث کے کئی جوابات دیئے ہیں لیکن سب مخدوش ہیں،تفصیل کے لیے دیکھئے تحفۃ الاحوذی۔