أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي عَالِمِ الْمَدِينَةِ ضعيف حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ وَإِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً يُوشِكُ أَنْ يَضْرِبَ النَّاسُ أَكْبَادَ الْإِبِلِ يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ فَلَا يَجِدُونَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَالِمِ الْمَدِينَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا سُئِلَ مَنْ عَالِمُ الْمَدِينَةِ فَقَالَ إِنَّهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ هُوَ الْعُمَرِيُّ الزَّاهِدُ وَاسْمُهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ و سَمِعْت يَحْيَى بْنَ مُوسَى يَقُولُ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ هُوَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالْعُمَرِيُّ هُوَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ
کتاب: علم اور فہم دین کے بیان میں عالم مدینہ کی فضیلت کابیان ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے :' عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ لوگ علم کی تلاش میں کثرت سے لمبے لمبے سفر طے کریں گے ، لیکن( کہیں بھی) انہیں مدینہ کے عالم سے بڑا کوئی عالم نہ ملے گا'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عیینہ سے مروی یہ حدیث حسن ہے،۲- سفیان بن بن عیینہ سے اس بارے میں جب پوچھا گیا کہ عالم مدینہ کون ہے؟ توانہوں نے کہا: مالک بن انس ہیں، ۳- اسحاق بن موسیٰ کہتے ہیں: میں نے ابن عیینہ کو کہتے سنا کہ وہ (یعنی عالم مدینہ) عمری عبدالعزیز بن عبداللہ زاہد ہیں،۴- میں نے یحییٰ بن موسیٰ کو کہتے ہوئے سنا عبدالرزاق کہتے تھے کہ وہ (عالم مدینہ) مالک بن انس ہیں، ۵- عمری یہ عبدالعزیز بن عبداللہ ہیں ، اور یہ عمربن خطاب کی اولاد میں سے ہیں۔