أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ الرُّكْبَتَيْنِ قَبْلَ الْيَدَيْنِ فِي السُّجُودِ ضعيف حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ قَالَ زَادَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فِي حَدِيثِهِ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَلَمْ يَرْوِ شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ مِثْلَ هَذَا عَنْ شَرِيكٍ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ وَرَوَى هَمَّامٌ عَنْ عَاصِمٍ هَذَا مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
سجدے میں دونوں ہاتھ سے پہلے دونوں گھٹنے رکھنے کا بیان
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا: جب آپ سجدہ کرتے تواپنے دونوں گھٹنے اپنے دونوں ہاتھ سے پہلے رکھتے، اور جب اٹھتے تواپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم کسی کونہیں جانتے جس نے اسے شریک سے اس طرح روایت کیاہو، ۲- اکثر ہل علم کے نزدیک اسی پرعمل ہے، ان کی رائے ہے کہ آدمی اپنے دونوں گھٹنے اپنے دونوں ہاتھوں سے پہلے رکھے اور جب اٹھے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھائے ،۳- ہمام نے عاصم ۲؎ سے اسے مرسلاً روایت کیا ہے۔ اس میں انہوں نے وائل بن حجر کا ذکر نہیں کیا۔
تشریح :
۱؎ : جولوگ دونوں ہاتھوں سے پہلے دونوں گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیاہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے، شریک عاصم بن کلیب سے روایت کرنے میں منفرد ہیں جب کہ شریک خود ضعیف ہیں، اگرچہ اس روایت کو ہمام بن یحیی نے بھی دوطریق سے ایک محمدبن حجاوہ کے طریق سے اوردوسرے شقیق کے طریق سے روایت کی ہے لیکن محمدبن حجادہ والی سندمنقطع ہے کیو نکہ عبدالجبارکا سماع اپنے باپ سے نہیں ہے اورشقیق کی سندبھی ضعیف ہے کیونکہ وہ خودمجہول ہیں ۔
وضاحت ۲؎ : ہمام نے اسے عاصم سے نہیں بلکہ شقیق سے روایت کیاہے اورشقیق نے عاصم سے مرسلاً روایت کیا ہے گویاشقیق والی سند میں دوعیب ہیں: ایک شقیق خودمجہول ہیں اوردوسرا عیب یہ ہے کہ یہ مرسل ہے اس میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا ذکرنہیں ۔
نوٹ:(شریک جب متفردہوں تو ان کی روایت مقبول نہیں ہوتی)
۱؎ : جولوگ دونوں ہاتھوں سے پہلے دونوں گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیاہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے، شریک عاصم بن کلیب سے روایت کرنے میں منفرد ہیں جب کہ شریک خود ضعیف ہیں، اگرچہ اس روایت کو ہمام بن یحیی نے بھی دوطریق سے ایک محمدبن حجاوہ کے طریق سے اوردوسرے شقیق کے طریق سے روایت کی ہے لیکن محمدبن حجادہ والی سندمنقطع ہے کیو نکہ عبدالجبارکا سماع اپنے باپ سے نہیں ہے اورشقیق کی سندبھی ضعیف ہے کیونکہ وہ خودمجہول ہیں ۔
وضاحت ۲؎ : ہمام نے اسے عاصم سے نہیں بلکہ شقیق سے روایت کیاہے اورشقیق نے عاصم سے مرسلاً روایت کیا ہے گویاشقیق والی سند میں دوعیب ہیں: ایک شقیق خودمجہول ہیں اوردوسرا عیب یہ ہے کہ یہ مرسل ہے اس میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا ذکرنہیں ۔
نوٹ:(شریک جب متفردہوں تو ان کی روایت مقبول نہیں ہوتی)