أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مِنْهُ آخَرُ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنْ يَقُولَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَيَقُولَ مَنْ خَلْفَ الْإِمَامِ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ و قَالَ ابْنُ سِيرِينَ وَغَيْرُهُ يَقُولُ مَنْ خَلْفَ الْإِمَامِ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِثْلَ مَا يَقُولُ الْإِمَامُ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَإِسْحَقُ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
رکوع سے سراٹھاتے وقت جوکہنا ہے اُس سے متعلق ایک اورباب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب امام 'سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہُ' (اللہ نے اس کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی) کہے تو تم 'رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ' (ہمارے رب!تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں) کہوکیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہوگیاتو اس کے گزشتہ گناہ معاف کردئے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام اوران کے بعد کے لوگوں میں سے بعض اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ امام 'سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد 'کہے ۱؎ اور مقتدی 'ربنا ولک الحمد ' کہیں،یہی احمد کہتے ہیں،۳- اور ابن سیرین وغیرہ کاکہناہے جوامام کے پیچھے (یعنی مقتدی)ہووہ بھی 'سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد ' اسی طرح کہے گا ۲؎ جس طرح امام کہے گااور یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں ۔
تشریح :
۱؎ : متعدداحادیث سے (جن میں بخاری کی بھی ایک روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ہے) یہ ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ امامت کی حالت میں 'سمع اللہ لمن حمدہ'کے بعد 'ربنا لک الحمد'کہاکرتے تھے، اس لیے یہ کہناغلط ہے کہ امام'ربنالک الحمد'نہ کہے۔
وضاحت ۲؎ : لیکن حافظ ابن حجرکہتے ہیں(اورصاحب تحفہ ان کی موافقت کرتے ہیں)کہ 'مقتدی کے لیے دونوں کو جمع کرنے کے بارے میں کوئی واضح حدیث وارد نہیں ہے' اور جو لو گ اس کے قائل ہیں وہ 'صلوا كما رأيتموني أصلي '(جیسے تم مجھے صلاۃپڑھتے ہوئے دیکھتے ہو ویسے تم بھی صلاۃپڑھو) سے استدلال کرتے ہیں۔
۱؎ : متعدداحادیث سے (جن میں بخاری کی بھی ایک روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ہے) یہ ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ امامت کی حالت میں 'سمع اللہ لمن حمدہ'کے بعد 'ربنا لک الحمد'کہاکرتے تھے، اس لیے یہ کہناغلط ہے کہ امام'ربنالک الحمد'نہ کہے۔
وضاحت ۲؎ : لیکن حافظ ابن حجرکہتے ہیں(اورصاحب تحفہ ان کی موافقت کرتے ہیں)کہ 'مقتدی کے لیے دونوں کو جمع کرنے کے بارے میں کوئی واضح حدیث وارد نہیں ہے' اور جو لو گ اس کے قائل ہیں وہ 'صلوا كما رأيتموني أصلي '(جیسے تم مجھے صلاۃپڑھتے ہوئے دیکھتے ہو ویسے تم بھی صلاۃپڑھو) سے استدلال کرتے ہیں۔