أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ رَوَى حَدِيثًا وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَدَّثَ عَنِّي حَدِيثًا وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَسَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ وَرَوَى الْأَعْمَشُ وَابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَأَنَّ حَدِيثَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ سَمُرَةَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ أَصَحُّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَدَّثَ عَنِّي حَدِيثًا وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ قُلْتُ لَهُ مَنْ رَوَى حَدِيثًا وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّ إِسْنَادَهُ خَطَأٌ أَيُخَافُ أَنْ يَكُونَ قَدْ دَخَلَ فِي حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ إِذَا رَوَى النَّاسُ حَدِيثًا مُرْسَلًا فَأَسْنَدَهُ بَعْضُهُمْ أَوْ قَلَبَ إِسْنَادَهُ يَكُونُ قَدْ دَخَلَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ لَا إِنَّمَا مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ إِذَا رَوَى الرَّجُلُ حَدِيثًا وَلَا يُعْرَفُ لِذَلِكَ الْحَدِيثِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْلٌ فَحَدَّثَ بِهِ فَأَخَافُ أَنْ يَكُونَ قَدْ دَخَلَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
کتاب: علم اور فہم دین کے بیان میں جان بوجھ کر جھوٹی موضوع حدیث بیان کرنے والے کی برائی کابیان مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' جس نے میری طرف منسوب کرکے جان بوجھ کر کوئی جھوٹی حدیث بیان کی تو وہ دو جھوٹ بولنے والوں میں سے ایک ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے حکم سے، حکم نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے، عبدالرحمن نے سمرہ سے، اور سمرہ نے نبی اکرم ﷺ سے یہ حدیث روایت کی ہے، ۳- اعمش اور ابن ابی لیلیٰ نے حکم سے، حکم نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے، عبدالرحمن نے علی سے اورعلی نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے،اور عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی حدیث جسے وہ سمرہ سے روایت کرتے ہیں،محدثین کے نزدیک زیادہ صحیح ہے،۴- اس باب میں علی ابن ابی طالب اور سمرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۵- میں نے ابومحمد عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی سے نبی اکرم ﷺ کی حدیث 'من حدث عنی حدیثا وہو یری أنہ کذب فہو أحد الکاذبین' کے متعلق پوچھا کہ اس سے مراد کیا ہے، میں نے ان سے کہا کیا یہ کہ جس نے کوئی حدیث بیان کی اوروہ جانتا ہے کہ اس کی اسناد میں کچھ خطا (غلطی اور کمی) ہے تو کیا یہ خوف وخطرہ محسوس کیاجائے کہ ایساشخص نبی اکرم ﷺ کی اس حدیث کی زداور وعید میں آگیا ۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ لوگوں نے حدیث مرسل بیان کی تو انہیں میں سے کچھ لوگوں نے اس مرسل کو مرفوع کردیا یا اس کی اسناد کوہی الٹ پلٹ دیا تویہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث کی زد میں آئیں گے؟ تو انہوں نے کہا:نہیں۔ اس کا معنی (ومطلب) یہ ہے کہ جب کوئی شخص حدیث روایت کرے اور رسول اللہ ﷺ تک اس حدیث کے مرفوع ہونے کی کوئی اصل (وجہ وسبب) نہ جانی جاتی ہو، اور وہ شخص اسے مرفوع کرکے بیان کردے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا فرمایایا ایساکیا ہے تو مجھے ڈر ہے کہ ایسا ہی شخص اس حدیث کا مصداق ہوگا۔