جامع الترمذي - حدیث 266

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ حَدَّثَنِي عَمِّي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ أَبِي أَوْفَى وَأَبِي جُحَيْفَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ قَالَ يَقُولُ هَذَا فِي الْمَكْتُوبَةِ وَالتَّطَوُّعِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْكُوفَةِ يَقُولُ هَذَا فِي صَلَاةِ التَّطَوُّعِ وَلَا يَقُولُهَا فِي صَلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَإِنَّمَا يُقَالُ الْمَاجِشُونِيُّ لِأَنَّهُ مِنْ وَلَدِ الْمَاجِشُونِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 266

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل رکوع سے سراٹھاتے وقت آدمی کیا کہے؟​ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب رکوع سے سراٹھاتے تو ' سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ، مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الأَرْضِ، وَمِلْئَ مَا بَیْنَہُمَا، وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَیْئٍ بَعْدُ' ( اللہ نے اس شخص کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے رب ! تعریف تیرے ہی لیے ہے آسمان بھر، زمین بھر، زمین وآسمان کی تمام چیزوں بھر، اور اس کے بعد ہراس چیزبھرجوتوچاہے)کہتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر، ابن عباس، ابن ابی اوفیٰ ، ابوحجیفہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،اور یہی شافعی بھی کہتے ہیں کہ فرض ہویا نفل دونوں میں یہ کلمات کہے گا ۱؎ اوربعض اہل کوفہ کہتے ہیں: یہ صرف نفل صلاۃ میں کہے گا۔ فرض صلاۃ میں اسے نہیں کہے گا۔
تشریح : ۱؎ : اس روایت کے بعض طرق میں 'فرض صلاۃ'کے الفاظ بھی آئے ہیں جو اس بارے میں نص صریح ہے کہ نفل یا فرض سب میں اس دعاء کے یہ الفاظ پڑھے جاسکتے ہیں، ویسے صرف 'ربنا ولك الحمد'پربھی اکتفا جائزہے۔ ۱؎ : اس روایت کے بعض طرق میں 'فرض صلاۃ'کے الفاظ بھی آئے ہیں جو اس بارے میں نص صریح ہے کہ نفل یا فرض سب میں اس دعاء کے یہ الفاظ پڑھے جاسکتے ہیں، ویسے صرف 'ربنا ولك الحمد'پربھی اکتفا جائزہے۔