جامع الترمذي - حدیث 2632

أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ الْمُنَافِقِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا وَإِنْ كَانَتْ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ فِيهِ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا مَنْ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ نِفَاقُ الْعَمَلِ وَإِنَّمَا كَانَ نِفَاقُ التَّكْذِيبِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا رُوِيَ عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ شَيْءٌ مِنْ هَذَا أَنَّهُ قَالَ النِّفَاقُ نِفَاقَانِ نِفَاقُ الْعَمَلِ وَنِفَاقُ التَّكْذِيبِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2632

کتاب: ایمان واسلام کے بیان میں منافق کی پہچان کابیان​ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' چار خصلتیں جس شخص میں ہوں گی وہ(مکمل) منافق ہوگا۔ اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت ہو گی ، اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے: وہ جب بات کرے توجھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، جب جھگڑا کرے تو گالیاں بکے اور جب معاہدہ کرے تو بے وفائی کرے'۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس سند سے بھی عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس سے اہل علم کے نزدیک عملی نفاق مراد ہے، نفاق تکذیب (اعتقادی نفاق) صرف رسول اللہﷺ کے زمانہ میں تھا ۱؎ ،۳- حسن بصری سے بھی اس بارے میں کچھ اسی طرح سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نفاق دوطرح کا ہوتاہے، ایک عملی نفاق اوردوسرا اعتقادی نفاق۔