جامع الترمذي - حدیث 261

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّسْبِيحِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ​ ضعيف حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ يَزِيدَ الْهُذَلِيِّ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَدْ تَمَّ رُكُوعُهُ وَذَلِكَ أَدْنَاهُ وَإِذَا سَجَدَ فَقَالَ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَدْ تَمَّ سُجُودُهُ وَذَلِكَ أَدْنَاهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ لَمْ يَلْقَ ابْنَ مَسْعُودٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ لَا يَنْقُصَ الرَّجُلُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ مِنْ ثَلَاثِ تَسْبِيحَاتٍ وَرُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ أَسْتَحِبُّ لِلْإِمَامِ أَنْ يُسَبِّحَ خَمْسَ تَسْبِيحَاتٍ لِكَيْ يُدْرِكَ مَنْ خَلْفَهُ ثَلَاثَ تَسْبِيحَاتٍ وَهَكَذَا قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 261

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل رکوع اورسجدے میں تسبیح کا بیان​ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو رکوع میں 'سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیمِ'تین مرتبہ کہے تو اس کارکوع پورا ہوگیا اور یہ سب سے کم تعداد ہے۔ اور جب سجدہ کرے تواپنے سجدے میں تین مرتبہ 'سُبْحَانَ رَبِّیَ الأَعْلَی ' کہے تو اس کا سجدہ پوراہوگیا اور یہ سب سے کم تعداد ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود کی حدیث کی سند متصل نہیں ہے۔ عون بن عبداللہ بن عتبہ کی ملاقات ابن مسعود سے نہیں ہے ۱؎ ، ۲- اس باب میں حذیفہ اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا عمل اسی پرہے ، وہ اس بات کو مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی رکوع اور سجدے میں تین تسبیحات سے کم نہ پڑھے،۴- عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے، انہوں نے کہاکہ میں امام کے لیے مستحب سمجھتاہوں کہ وہ پانچ تسبیحات پڑھے تاکہ پیچھے والے لوگوں کو تین تسبیحات مل جائیں اوراسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہاہے۔
تشریح : لیکن ابوبکرہ، جبیربن مطعم ، اورابومالک اشعری رضی اللہ عنہم کی حدیثوں سے اس حدیث کو تقویت مل جاتی ہے ، ان سب میں اگرچہ قدرے کلام ہے لیکن مجموعہ طرق سے یہ بات درجہ احتجاج کو پہنچ جاتی ہے۔ لیکن ابوبکرہ، جبیربن مطعم ، اورابومالک اشعری رضی اللہ عنہم کی حدیثوں سے اس حدیث کو تقویت مل جاتی ہے ، ان سب میں اگرچہ قدرے کلام ہے لیکن مجموعہ طرق سے یہ بات درجہ احتجاج کو پہنچ جاتی ہے۔