جامع الترمذي - حدیث 2607

أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ كَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الزَّكَاةِ وَالصَّلَاةِ وَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا رَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَرَوَى عِمْرَانُ الْقَطَّانُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ حَدِيثٌ خَطَأٌ وَقَدْ خُولِفَ عِمْرَانُ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ مَعْمَرٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2607

کتاب: ایمان واسلام کے بیان میں جب تک لوگ لا إلہ الا اللہ کہنے نہ لگ جائیں اس وقت تک مجھے ان سے جہاد کرتے رہنے کا حکم دیاگیاہے​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب رسول اللہ ﷺکی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر خلیفہ بنادیے گئے اور عربوں میں جنہیں کفرکرنا تھا کفرکااظہارکیا، توعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا :آ پ لوگوں سے کیسے جنگ (جہاد) کریں گے جب کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے :' مجھے حکم ملا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ کہیں: لاإلہ الا اللہ، تو جس نے' لا إلہ الا اللہ' کہا ، اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کرلی ۱؎ ، اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے'، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:اللہ کی قسم ! میں تو ہراس شخص کے خلاف جہاد کروں گا جو صلاۃ وزکاۃ میں فرق کرے گا، کیوں کہ زکاۃ مال کا حق ہے، قسم اللہ کی! اگر انہوں نے ایک رسی بھی دینے سے انکار کیا جسے وہ رسول اللہ ﷺ کو (زکاۃ میں)دیاکرتے تھے تو میں ان کے اس انکار پر بھی ان سے جنگ (جہاد) کروں گا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا : اللہ تعالیٰ نے ابوبکر کے سینے کو جنگ کے لیے کھول دیا ہے اور میں نے جان لیا کہ یہی حق اور درست ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسی طرح شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے، زہری نے عبیداللہ بن عبد اللہ سے اور عبداللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی ہے، ۳- عمران بن قطان نے یہ حدیث معمر سے، معمر نے زہری سے، زہری نے انس بن مالک سے، اور انس بن ماک نے ابوبکر سے روایت کی ہے، لیکن اس حدیث (کی سند) میں غلطی ہے۔ (اور وہ یہ ہے کہ ) معمرکے واسطہ سے عمران کی روایت کی مخالفت کی گئی ہے۔