أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ فِي الرُّكُوعِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ لَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ الرُّكَبَ سُنَّتْ لَكُمْ فَخُذُوا بِالرُّكَبِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي حُمَيْدٍ وَأَبِي أُسَيْدٍ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ وَأَبِي مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ إِلَّا مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَبَعْضِ أَصْحَابِهِ أَنَّهُمْ كَانُوا يُطَبِّقُونَ وَالتَّطْبِيقُ مَنْسُوخٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
رکوع میں دونوں ہاتھ گھٹنوں پررکھنے کا بیان
ابوعبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ ہم سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: گھٹنوں کو پکڑ نا تمہارے لیے مسنون کیا گیاہے،لہذا تم(رکوع میں) گھٹنے پکڑے رکھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں سعد، انس ، ابواسید، سہل بن سعد، محمد بن مسلمہ اور ابومسعود رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام ، تابعین اوران کے بعدکے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ اس سلسلے میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ۔ سوائے اس کے جوابن مسعود اور ان کے بعض شاگردوں سے مروی ہے کہ وہ لوگ تطبیق ۱؎ کرتے تھے، اورتطبیق اہل علم کے نزدیک منسوخ ہے۔
تشریح :
۱؎ : ایک ہاتھ کی انگلیوں کودوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کرانہیں دونوں رانوں کے درمیان کرلینے کو تطبیق کہتے ہیں، یہ حکم شروع اسلام میں تھاپھرمنسوخ ہوگیااورعبداللہ بن مسعود کو اس کی منسوخی کاعلم نہیں ہوسکاتھا، اس لیے وہ تاحیات تطبیق کرتے کراتے رہے۔
۱؎ : ایک ہاتھ کی انگلیوں کودوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کرانہیں دونوں رانوں کے درمیان کرلینے کو تطبیق کہتے ہیں، یہ حکم شروع اسلام میں تھاپھرمنسوخ ہوگیااورعبداللہ بن مسعود کو اس کی منسوخی کاعلم نہیں ہوسکاتھا، اس لیے وہ تاحیات تطبیق کرتے کراتے رہے۔