أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب فضل كلي قريب هين سهل ضعيف حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَصْلَتَانِ مَنْ كَانَتَا فِيهِ كَتَبَهُ اللَّهُ شَاكِرًا صَابِرًا وَمَنْ لَمْ تَكُونَا فِيهِ لَمْ يَكْتُبْهُ اللَّهُ شَاكِرًا وَلَا صَابِرًا مَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَاقْتَدَى بِهِ وَمَنْ نَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَى مَنْ هُوَ دُونَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا فَضَّلَهُ بِهِ عَلَيْهِ كَتَبَهُ اللَّهُ شَاكِرًا صَابِرًا وَمَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَى مَنْ هُوَ دُونَهُ وَنَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَأَسِفَ عَلَى مَا فَاتَهُ مِنْهُ لَمْ يَكْتُبْهُ اللَّهُ شَاكِرًا وَلَا صَابِرًا أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ الرَّجُلُ الصَّالِحُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَلَمْ يَذْكُرْ سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِيهِ
کتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں ہر قریب رہنے والے‘آسانی کرنے والے اور باوقار سنجیدہ کی فضیلت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:' دوخصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص کے اندر وہ موجود ہوں گی اسے اللہ تعالیٰ صابرو شاکر لکھے گا اور جس کے اندر وہ موجود نہ ہوں گی اسے اللہ تعالیٰ صابر اور شاکر نہیں لکھے گا ،پہلی خصلت یہ ہے کہ جس شخص نے دین کے اعتبار سے اپنے سے زیادہ دین پرعمل کرنے والے کودیکھا اور اس کی پیروی کی اور دنیاکے اعتبار سے اپنے سے کم حیثیت والے کو دیکھا پھر اس فضل و احسان کا شکر ادا کیا جو اللہ نے اس پر کیا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے صابر اور شاکر لکھے گا۔ اور دوسری خصلت یہ ہے کہ جس نے دین کے اعتبار سے اپنے سے کم اور دنیا کے اعتبار سے اپنے سے زیادہ پرنظر کی پھر جس سے وہ محروم رہ گیا ہے اس پر اس نے افسوس کیا ،تو اللہ تعالیٰ اسے صابر اور شاکر نہیں لکھے گا' ۱؎ ۔اس سند سے بھی عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- سوید بن نصر نے اپنی سند میں 'عن أبیہ' کا ذکر نہیں کیاہے۔