أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب فضل كلي قريب هين سهل ضعيف حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى طَلْحَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ أَكَثَرَ مِنْ ذَلِكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَانَ الْكِفْلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَهُ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَأَعْطَاهَا سِتِّينَ دِينَارًا عَلَى أَنْ يَطَأَهَا فَلَمَّا قَعَدَ مِنْهَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ أَرْعَدَتْ وَبَكَتْ فَقَالَ مَا يُبْكِيكِ أَأَكْرَهْتُكِ قَالَتْ لَا وَلَكِنَّهُ عَمَلٌ مَا عَمِلْتُهُ قَطُّ وَمَا حَمَلَنِي عَلَيْهِ إِلَّا الْحَاجَةُ فَقَالَ تَفْعَلِينَ أَنْتِ هَذَا وَمَا فَعَلْتِهِ اذْهَبِي فَهِيَ لَكِ وَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أَعْصِي اللَّهَ بَعْدَهَا أَبَدًا فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَأَصْبَحَ مَكْتُوبًا عَلَى بَابِهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لِلْكِفْلِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَدْ رَوَاهُ شَيْبَانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا وَرَفَعُوهُ وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ الْأعْمَشِ فَلَمْ يَرْفَعْهُ وَرَوَى أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ فَأَخْطَأَ فِيهِ وَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيُّ هُوَ كُوفِيٌّ وَكَانَتْ جَدَّتُهُ سُرِّيَّةً لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَرَوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ عُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ أَهْلِ الْعِلْمِ
کتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں ہر قریب رہنے والے‘آسانی کرنے والے اور باوقار سنجیدہ کی فضیلت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : میں نے نبی اکرم ﷺ سے ایک حدیث سنی ہے اگرمیں نے اسے ایک یا دو بار سنی ہوتی یہاں تک کہ سات مرتبہ گنا تو میں اسے تم سے بیان نہ کرتا ، لیکن میں نے اسے اس سے زیادہ مرتبہ سنا ہے، آپ ﷺ فرمارہے تھے: 'بنی اسرائیل میں کفل نامی ایک شخص تھا جو کسی گناہ کے کرنے سے پرہیز نہیں کرتاتھا، چنانچہ اس کے پاس ایک عورت آئی، اس نے اسے ساٹھ دینار اس لیے دیے کہ وہ اس سے بدکاری کرے گا، لیکن جب وہ اس کے آگے بیٹھا جیساکہ مرد اپنی بیوی کے آگے بیٹھتا ہے تووہ کانپ اٹھی اور رونے لگی، اس شخص نے پوچھا: تم کیوں روتی ہو کیا میں نے تمہارے ساتھ زبردستی کی ہے؟ وہ بولی: نہیں ، لیکن آج میں وہ کام کررہی ہوں جومیں نے کبھی نہیں کیا اور اس کام کے کرنے پر مجھے سخت ضرورت نے مجبور کیا ہے، چنانچہ اس نے کہا: تم ایسا غلط کام کرنے جارہی ہے جسے تم نے کبھی نہیں کیا، اس لیے تم جاؤ، وہ سب دینار بھی تمہارے لیے ہیں، پھر اس شخص نے کہا: اللہ کی قسم! اب اس کے بعد میں کبھی بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کروں گا، پھر اسی رات میں اس کا انتقا ل ہوگیا، چنانچہ صبح کو اس کے دروازے پر لکھا ہواتھا' بے شک اللہ تعالیٰ نے کفل کو بخش دیا '۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اسے شیبان اور دیگر لوگوں نے اعمش سے اسی طرح مرفوعا ً روایت کیا ہے، اوربعض لوگوں نے اسے اعمش سے غیر مرفوع روایت کیاہے، ابوبکر بن عیاش نے اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا ہے لیکن اس میں غلطی کی ہے، اور'عن عبداللہ بن عبداللہ، عن سعید بن جبیر، عن ابن عمر' کہاہے جو کہ غیر محفوظ ہے۔