أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّأْمِينِ صحيح حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ حُجْرِ بْنِ عَنْبَسٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ قَرَأَ {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ} فَقَالَ: آمِينَ، وَمَدَّ بِهَا صَوْتَهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ يَرَوْنَ أَنَّ الرَّجُلَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّأْمِينِ، وَلاَ يُخْفِيهَا. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ حُجْرٍ أَبِي الْعَنْبَسِ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَرَأَ {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ} فَقَالَ:"آمِينَ"، وَخَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: حَدِيثُ سُفْيَانَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ فِي هَذَا، وَأَخْطَأَ شُعْبَةُ فِي مَوَاضِعَ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ. فَقَالَ: عَنْ حُجْرٍ أَبِي الْعَنْبَسِ، وَإِنَّمَا هُوَ حُجْرُ بْنُ عَنْبَسٍ، وَيُكْنَى أَبَا السَّكَنِ، وَزَادَ فِيهِ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، وَلَيْسَ فِيهِ: عَنْ عَلْقَمَةَ، وَإِنَّمَا هُوَ: عَنْ حُجْرِ بْنِ عَنْبَسٍ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَقَالَ: وَخَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ، وَإِنَّمَا هُوَ وَمَدَّ بِهَا صَوْتَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ؟ فَقَالَ: حَدِيثُ سُفْيَانَ فِي هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ، قَالَ: وَرَوَى الْعَلاَءُ بْنُ صَالِحٍ الأَسَدِيُّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ نَحْوَ رِوَايَةِ سُفْيَانَ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
آمین کہنے کا بیان
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو 'غیر المغضوب علیہم ولا الضالین' پڑھ کر، آمین کہتے سنا، اوراس کے ساتھ آپ نے اپنی آواز کھینچی۔(یعنی بلندکی)
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں علی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ تابعین اوران کے بعد کے لوگوں میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ آدمی آمین کہنے میں اپنی آواز بلند کرے اسے پست نہ رکھے۔ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔
٭(شاذ ) ۴- شعبہ نے یہ حدیث بطریق ' سلمۃ بن کہیل، عن حُجر أبی العنبس، عن علقمۃ بن وائل، عن أبیہ وائل ' روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے 'غیر المغضوب علیہم ولا الضالین' پڑھا توآپ نے آمین کہی اوراپنی آواز پست کی، ۵- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سناکہ سفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ شعبہ نے اس حدیث میں کئی مقامات پر غلطیاں کی ہیں ۱؎ انہوں نے حجر ابی عنبس کہاہے، جب کہ وہ حجر بن عنبس ہیں اور ان کی کنیت ابوالسکن ہے اور اس میں انہوں نے 'عن علقمۃ بن وائل' کاواسطہ بڑھادیاہے جب کہ اس میں علقمہ کاواسطہ نہیں ہے، حجر بن عنبس براہ راست حجرسے روایت کررہے ہیں، اور وخفض بہا صوتہ (آواز پست کی) کہاہے، جب کہ یہ ومدّ بہا صوتہ ( اپنی آواز کھینچی) ہے، ۶- میں نے ابوزرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: سفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ اور علاء بن صالح اسدی نے بھی سلمہ بن کہیل سے سفیان ہی کی حدیث کی طرح روایت کی ہے ۲؎ ۔
تشریح :
۱؎ : شعبہ نے اس حدیث میں تین غلطیاں کی ہیں ایک تو انہوں نے حجرابی عنبس کہا ہے جب کہ یہ حجربن عنبس ہے دوسری یہ کہ انہوں نے حجربن عنبس اوروائل بن حجر کے درمیان علقمہ بن وائل کے واسطے کااضافہ کردیا ہے جب کہ اس میں علقمہ کا واسطہ نہیں ہے اورتیسری یہ کہ انہوں نے و' خفض بها صوته ' کہاہے جب کہ 'مدّ بها صوته' ہے ۔
۲؎ : گویاسفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس حدیث کی روایت میں علاء بن صالح اسدی نے سفیان کی متابعت کی ہے۔(جوآگے آرہی ہے)
۱؎ : شعبہ نے اس حدیث میں تین غلطیاں کی ہیں ایک تو انہوں نے حجرابی عنبس کہا ہے جب کہ یہ حجربن عنبس ہے دوسری یہ کہ انہوں نے حجربن عنبس اوروائل بن حجر کے درمیان علقمہ بن وائل کے واسطے کااضافہ کردیا ہے جب کہ اس میں علقمہ کا واسطہ نہیں ہے اورتیسری یہ کہ انہوں نے و' خفض بها صوته ' کہاہے جب کہ 'مدّ بها صوته' ہے ۔
۲؎ : گویاسفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس حدیث کی روایت میں علاء بن صالح اسدی نے سفیان کی متابعت کی ہے۔(جوآگے آرہی ہے)