جامع الترمذي - حدیث 247

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّهُ لاَ صَلاَةَ إِلاَّ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَنِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي قَتَادَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ وَغَيْرُهُمْ قَالُوا لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ إِلَّا بِقِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ و قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ كُلُّ صَلَاةٍ لَمْ يُقْرَأْ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَهِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ وَبِهِ يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ اخْتَلَفْتُ إِلَى ابْنِ عُيَيْنَةَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَنَةً وَكَانَ الْحُمَيْدِيُّ أَكْبَرَ مِنِّي بِسَنَةٍ و سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ حَجَجْتُ سَبْعِينَ حَجَّةً مَاشِيًا عَلَى قَدَمَيَّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 247

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل سورؤفاتحہ کے بغیر صلاۃ نہیں ہوتی​ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'اس کی صلاۃ نہیں جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبادہ بن صامت کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، عائشہ ، انس ، ابوقتادہ اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام میں سے اکثر اہل علم جن میں عمر بن خطاب ، علی بن ابی طالب ، جابر بن عبداللہ اورعمران بن حصین وغیرہم رضی اللہ عنہم شامل ہیں کا اسی پرعمل ہے۔ ان لوگوں کاکہناہے کہ سورئہ فاتحہ پڑھے بغیر صلاۃ کفایت نہیں کرتی،علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس صلاۃ میں سورئہ فاتحہ نہیں پڑھی گئی وہ ناقص اورناتمام ہے۔ یہی ابن مبارک ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سورئہ فاتحہ کے بغیر صلاۃنہیں ہوتی ہے، فرض ہویانفل ہو، خواہ پڑھنے والا اکیلے پڑھ رہاہو یاجماعت سے ہو امام ہو یامقتدی، ہرشخص کے لیے ہررکعت میں سورئہ فاتحہ پڑھناضروری ہے اس کے بغیر صلاۃنہیں ہوگی، اس لیے کہ لا نفی جس پر آتا ہے اس سے ذات کی نفی مرادہوتی ہے اوریہی اس کا حقیقی معنی ہے، یہ صفات کی نفی کے معنی میں اس وقت آتا ہے جب ذات کی نفی مشکل اوردشوارہواور اس حدیث میں ذات کی نفی کوئی مشکل نہیں کیونکہ ازروئے شرع صلاۃ مخصوص اقوال اورافعال کومخصوص طریقے سے اداکرنے کا نام ہے، لہذا بعض یاکل کی نفی سے اس کی نفی ہوجائے گی اور اگربالفرض ذات کی نفی نہ ہوسکتی تو وہ معنی مرادلیاجائے گاجوذات سے قریب ترہواوروہ صحت ہے نہ کہ کمال اس لیے کہ صحت اورکمال دونوں مجازمیں سے ہیں، صحت ذات سے اقرب اورکمال ذات سے ابعدہے اس لیے یہاں صحت کی نفی مرادہوگی جوذات سے اقرب ہے، نہ کہ کمال کی نفی کیونکہ وہ صحت کے مقابلہ میں ذات سے ابعد ہے۔ ۱؎ : یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سورئہ فاتحہ کے بغیر صلاۃنہیں ہوتی ہے، فرض ہویانفل ہو، خواہ پڑھنے والا اکیلے پڑھ رہاہو یاجماعت سے ہو امام ہو یامقتدی، ہرشخص کے لیے ہررکعت میں سورئہ فاتحہ پڑھناضروری ہے اس کے بغیر صلاۃنہیں ہوگی، اس لیے کہ لا نفی جس پر آتا ہے اس سے ذات کی نفی مرادہوتی ہے اوریہی اس کا حقیقی معنی ہے، یہ صفات کی نفی کے معنی میں اس وقت آتا ہے جب ذات کی نفی مشکل اوردشوارہواور اس حدیث میں ذات کی نفی کوئی مشکل نہیں کیونکہ ازروئے شرع صلاۃ مخصوص اقوال اورافعال کومخصوص طریقے سے اداکرنے کا نام ہے، لہذا بعض یاکل کی نفی سے اس کی نفی ہوجائے گی اور اگربالفرض ذات کی نفی نہ ہوسکتی تو وہ معنی مرادلیاجائے گاجوذات سے قریب ترہواوروہ صحت ہے نہ کہ کمال اس لیے کہ صحت اورکمال دونوں مجازمیں سے ہیں، صحت ذات سے اقرب اورکمال ذات سے ابعدہے اس لیے یہاں صحت کی نفی مرادہوگی جوذات سے اقرب ہے، نہ کہ کمال کی نفی کیونکہ وہ صحت کے مقابلہ میں ذات سے ابعد ہے۔