جامع الترمذي - حدیث 2465

أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب احادیث ابقلینا بالضراء ومن کانت الآخرة همه وابن آدم تفرع لعبادتي حديثين صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ وَهُوَ الرَّقَاشِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَتْ الْآخِرَةُ هَمَّهُ جَعَلَ اللَّهُ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ وَجَمَعَ لَهُ شَمْلَهُ وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ وَمَنْ كَانَتْ الدُّنْيَا هَمَّهُ جَعَلَ اللَّهُ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَفَرَّقَ عَلَيْهِ شَمْلَهُ وَلَمْ يَأْتِهِ مِنْ الدُّنْيَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2465

کتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں کہ ہمیں تکلیف کے ساتھ آزمایا گیا‘اور جس کی فکر آخرت میں‘اور ابن آدم!میری عبادت کے لیے فارغ ہو جا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جس کا مقصود زندگی آخرت ہو اللہ تعالیٰ اس کے دل میں استغناء وبے نیازی پیداکردیتاہے، اوراسے دل جمعی عطا کرتا ہے ۱؎ ، اور دنیا اس کے پاس ذلیل ہوکر آتی ہے اور جس کا مقصود طلب دنیا ہو، اللہ تعالیٰ اس کی محتاجی اس کی دونوں آنکھوں کے سامنے رکھ دیتاہے اور اس کی جمع خاطر کو پریشان کردیتاہے اوردنیا اس کے پاس اتنی ہی آتی ہے جو اس کے لیے مقدر ہے'۔