أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب حدیث واللہ ما الفقراء خشی علیکم صحيح حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ وَابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى فَقَالَ حَكِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَدْعُو حَكِيمًا إِلَى الْعَطَاءِ فَيَأْبَى أَنْ يَقْبَلَهُ ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى حَكِيمٍ أَنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ فَيَأْبَ أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَكِيمٌ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ شَيْئًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تُوُفِّيَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
کتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں حدیث کہ اللہ کی قسم!میں تم پر فقر سے نہیں ڈرتا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ سے مانگا تو آپ نے مجھے دیا، پھر مانگا توپھر دیا، پھر مانگا تو پھر دیا، پھر آپ نے فرمایا:'حکیم! بے شک یہ مال ہرابھرا میٹھا ہے، جو اسے خوش دلی سے لے لیگا تو اسے اس میں برکت نصیب ہوگی، اورجو اسے حریص بن کرلے گا اسے اس میں برکت حاصل نہ ہوگی، اور اس کی مثال ایسے ہی ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا، اور اوپر کا ہاتھ (دینے والا) نیچے کے ہاتھ (لینے والے) سے بہتر ہے، حکیم کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! آپ کے بعد میں کسی سے کچھ نہ لوں گا یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوجاؤں، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ حکیم رضی اللہ عنہ کو کچھ دینے کے لیے بلاتے تو وہ اسے قبول کرنے سے انکار کردیتے، ان کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے بھی انہیں کچھ دینے کے لیے بلایا تو اسے بھی قبول کرنے سے انکار کردیا، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے مسلمانوں کی جماعت ! میں تم لوگوں کو حکیم پر گواہ بناتاہوں کہ اس مال غنیمت میں سے میں ان کا حق پیش کرتاہوں تو وہ اسے لینے سے انکار کرتے ہیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ کے بعد حکیم رضی اللہ عنہ نے کسی شخص کے مال سے کچھ نہیں لیا یہاں تک کہ وہ دنیا سے رخصت ہوگئے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔