جامع الترمذي - حدیث 2457

أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب في الترغيب في ذكر الله وذكر الموت آخر الليل وفضل اكثار الصلاة علي النبيﷺ حسن حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا اللَّهَ اذْكُرُوا اللَّهَ جَاءَتْ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ قَالَ أُبَيٌّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ مَا شِئْتَ قَالَ قُلْتُ الرُّبُعَ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قُلْتُ النِّصْفَ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قَالَ قُلْتُ فَالثُّلُثَيْنِ قَالَ مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ قُلْتُ أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِي كُلَّهَا قَالَ إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2457

کتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں اللہ کے ذکر اور رات کے آخری حصے میں موت کو یاد کرنے کی ترغیب اور نبیﷺ پر کثرت سے درود بھیجنے کی فضیلت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب دوتہائی رات گزر جاتی تو رسول اللہ ﷺ اٹھتے اور فرماتے: لوگو! اللہ کو یاد کرو، اللہ کو یاد کرو،کھڑ کھڑا نے والی آگئی ہے اور اس کے ساتھ ایک دوسری آ لگی ہے، موت اپنی فوج لے کر آگئی ہے۔ موت اپنی فوج لے کر آگئی ہے'، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ پر بہت صلاۃ( درود) پڑھاکرتاہوں سواپنے وظیفے میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کرلوں؟ آپ نے فرمایا:' جتنا تم چاہو'، میں نے عرض کیا چوتھائی؟ آپ نے فرمایا:' جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے'، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپ نے فرمایا:' جتنا تم چاہو اورا گر اس سے زیادہ کرلوتوتمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا دوتہائی؟ آپ نے فرمایا:' جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلوتو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا: وظیفے میں پوری رات آپ پر درود پڑھاکروں؟۔ آپ نے فرمایا:' اب یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہوگا اوراس سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے'۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔