جامع الترمذي - حدیث 2413

أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فی اعطائہ حقوق النفس والرب والضیف والاھل صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ وَبَيْنَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَرَأَى أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً فَقَالَ مَا شَأْنُكِ مُتَبَذِّلَةً قَالَتْ إِنَّ أَخَاكَ أَبَا الدَّرْدَاءِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا قَالَ فَلَمَّا جَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ قَرَّبَ إِلَيْهِ طَعَامًا فَقَالَ كُلْ فَإِنِّي صَائِمٌ قَالَ مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ قَالَ فَأَكَلَ فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لِيَقُومَ فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ نَمْ فَنَامَ ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ فَقَالَ لَهُ نَمْ فَنَامَ فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الصُّبْحِ قَالَ لَهُ سَلْمَانُ قُمْ الْآنَ فَقَامَا فَصَلَّيَا فَقَالَ إِنَّ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَا ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ صَدَقَ سَلْمَانُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعُمَيْسِ اسْمُهُ عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ أَخُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2413

کتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں نفس ‘پروردگار‘مہمان اور گھر والوں کے حقوق کے بیان میں ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے سلمان اور ابوالدرداء کے مابین بھائی چارہ کروایا تو ایک دن سلمان نے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کی زیارت کی، دیکھا کہ ان کی بیوی ام الدرداء معمولی کپڑے میں ملبوس ہیں، چنانچہ انہوں نے پوچھا کہ تمہاری اس حالت کی کیاوجہ ہے؟ ان کی بیوی نے جواب دیا: تمہارے بھائی ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کو دنیا سے کوئی رغبت نہیں ہے کہ جب ابوالدرداء گھرآئے تو پہلے انہوں نے سلمان رضی اللہ عنہ کے سامنے کھانا پیش کیا اور کہا: کھاؤ میں آج صوم سے ہوں۔ سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نہیں کھاؤں گا یہاں تک کہ تم بھی میرے ساتھ کھاؤ ۔ چنانچہ سلمان نے بھی کھایا۔ پھر جب رات آئی تو ابوالدرداء رضی اللہ عنہ تہجدپڑھنے کے لیے کھڑے ہوگئے ، تو سلمان نے ان سے کہا: سوجاؤ وہ سوگئے۔ پھرتہجدپڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو کہا سوجاؤ ،چنانچہ وہ سوگئے، پھر جب صبح قریب ہوئی تو سلمان نے ان سے کہا: اب اٹھ جاؤ چنانچہ دونوں نے اٹھ کر صلاۃ پڑھی۔ پھر سلمان نے ان سے کہا :' تمہارے جسم کابھی تم پر حق ہے، تمہارے رب کا تم پر حق ہے ، تمہارے مہمان کا تم پر حق ہے ، تمہاری بیوی کا بھی تم پرحق ہے ، اس لیے ہر صاحب حق کو اس کا حق اداکرو'، اس کے بعد دونوں نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اورآپ سے اس گفتگو کا تذکرہ کیاتو آپ نے فرمایا:' سلمان نے سچ کہا ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔