أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً قَالَ الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ فَيُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ كَانَ دِينُهُ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ مَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأُخْتِ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً قَالَ الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ
کتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں مصیبت میں صبر کرنے کابیان سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! سب سے زیادہ مصیبت کس پر آتی ہے؟ آپ نے فرمایا:'انبیاء ورسل پر ، پھر جوان کے بعدمرتبہ میں ہیں، پھر جو ان کے بعدہیں،بندے کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے ، اگربندہ اپنے دین میں سخت ہے تو اس کی مصیبت بھی سخت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے دین میں نرم ہوتاہے تو اس کے دین کے مطابق مصیبت بھی ہوتی ہے،پھر مصیبت بندے کے ساتھ ہمیشہ رہتی ہے، یہاں تک کہ بندہ روئے زمین پراس حال میںچلتاہے کہ اس پر کو ئی گناہ نہیں ہوتا '۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس باب میں ابوہریرہ اور حذیفہ بن یمان کی بہن فاطمہ رضی اللہ عنہم سے بھی روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے سوال کیاگیا کہ مصیبتیں کس پر زیادہ آتی ہیں؟ تو آپ ﷺنے فرمایا:' انبیاء ورسل پر پھر جوان کے بعدمرتبہ میں ہیں پھر جوان کے بعدمیں ہوں ' ۱؎ ۔