أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ حسن حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدِهِ الْخَيْرَ عَجَّلَ لَهُ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدِهِ الشَّرَّ أَمْسَكَ عَنْهُ بِذَنْبِهِ حَتَّى يُوَافِيَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
کتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں مصیبت میں صبر کرنے کابیان انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ خیر اور بھلائی کا ارادہ کرتاہے تو اسے دنیا ہی میں جلدسزادے دیتا ہے ۱؎ ، اور جب اپنے کسی بندے کے ساتھ شر(برائی) کا ارادہ کرتاہے تو اس کے گناہوں کی سزا کو روکے رکھتاہے۔یہاں تک کہ قیامت کے دن اسے پوری پوری سزاد یتاہے'۔انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' بڑا ثواب بڑی بلا (آزمائش) کے ساتھ ہے ۔ یقینا اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتاہے تواسے آزماتا ہے پس جو اللہ کی تقدیر پر راضی ہو اس کے لیے اللہ کی رضا ہے اورجو اللہ کی تقدیر سے ناراض ہو تو اللہ بھی اس سے ناراض ہوجاتا ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سندسے حسن غریب ہے۔