جامع الترمذي - حدیث 2392

أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِعْلاَمِ الْحُبِّ​ صحيح "حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُعْلِمْهُ إِيَّاهُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ الْمِقْدَامِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَالْمِقْدَامُ يُكْنَى أَبَا كَرِيمَةَ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَقُتَيْبَةُ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ الْقَصِيرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلْمَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ نَعَامَةَ الضَّبِّيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا آخَى الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَلْيَسْأَلْهُ عَنْ اسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ وَمِمَّنْ هُوَ فَإِنَّهُ أَوْصَلُ لِلْمَوَدَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا نَعْرِفُ لِيَزِيدَ بْنِ نَعَامَةَ سَمَاعًا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَلَا يَصِحُّ إِسْنَادُهُ"

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2392

کتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں محبت سے باخبر کرنے کا بیان​ "مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'جب تم میں سے کوئی اپنے کسی مسلمان بھائی سے محبت کرے تو وہ اپنی اس محبت سے آگاہ کردے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- مقدام کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں ابوذراورانس رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ یزید بن نعامہ ضبی کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کوئی شخص کسی سے بھائی چارہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اس کا نام اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلے کا نام پوچھ لے کیوں کہ اس سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- ہم نہیں جانتے کہ یزید بن نعامہ کا سماع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، ۳- ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، لیکن اس کی سند صحیح نہیں ہے۔2- "
تشریح : " ۱؎: کیونکہ جب دونوں ایک دوسرے کی محبت سے آگاہ اور باخبر ہو جائیں گے تو لازمی طور پر ان میں باہمی محبت پیدا ہوگی اور دو اسلامی بھائیوں کے دلوں سے کدورت واختلاف سے متعلق ساری چیزیں دور ہو جائیں گی۔ 2- (سند میں یزید بن نعامہ لین الحدیث راوی ہیں، اور تابعی ہیں، اس لیے یہ روایت ضعیف اور مرسل ہے) " " ۱؎: کیونکہ جب دونوں ایک دوسرے کی محبت سے آگاہ اور باخبر ہو جائیں گے تو لازمی طور پر ان میں باہمی محبت پیدا ہوگی اور دو اسلامی بھائیوں کے دلوں سے کدورت واختلاف سے متعلق ساری چیزیں دور ہو جائیں گی۔ 2- (سند میں یزید بن نعامہ لین الحدیث راوی ہیں، اور تابعی ہیں، اس لیے یہ روایت ضعیف اور مرسل ہے) "