جامع الترمذي - حدیث 2385

أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَرْءَ مَعَ مَنْ أَحَبَّ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى قِيَامُ السَّاعَةِ؟ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ قِيَامِ السَّاعَةِ»؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: «مَا أَعْدَدْتَ لَهَا»؟ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا كَبِيرَ صَلَاةٍ وَلَا صَوْمٍ إِلَّا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ وَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ» فَمَا رَأَيْتُ فَرِحَ المُسْلِمُونَ بَعْدَ الإِسْلَامِ فَرَحَهُمْ بِهَذَا ": «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ»

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2385

کتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں انجام کارآدمی اپنے دوست کے ساتھ ہوگا​ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ایک آدمی نے رسول اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: اللہ کے رسول !قیامت کب آئے گی ؟ نبی اکرمﷺ صلاۃ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوگئے، پھرجب صلاۃ سے فارغ ہوئے توفرمایا:' قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟' اس آدمی نے کہا: میں موجودہوں اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا:' قیامت کے لیے تم نے کیا تیاری کررکھی ہے'، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کوئی زیادہ صوم وصلاۃ اکٹھانہیں کی ہے (یعنی نوافل وغیرہ) مگر یہ بات ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتاہوں، تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا:' آدمی اس کے ساتھ ہوگاجس سے محبت کرتاہے، اور تم بھی اسی کے ساتھ ہوگے جس سے محبت کرتے ہو۔ انس کابیان ہے کہ اسلام لانے کے بعد میں نے مسلمانوں کو اتنا خوش ہوتے نہیں دیکھا جتنا آپ کے اس قول سے وہ سب خوش نظر آرہے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔