جامع الترمذي - حدیث 2384

أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب عَمَلِ السِّرِّ​ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَعْمَلُ الْعَمَلَ فَيُسِرُّهُ فَإِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ أَعْجَبَهُ ذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ أَجْرَانِ أَجْرُ السِّرِّ وَأَجْرُ الْعَلَانِيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَى الْأَعْمَشُ وَغَيْرُهُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَأَصْحَابُ الْأَعْمَشِ لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ فَأَعْجَبَهُ فَإِنَّمَا مَعْنَاهُ أَنْ يُعْجِبَهُ ثَنَاءُ النَّاسِ عَلَيْهِ بِالْخَيْرِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَيُعْجِبُهُ ثَنَاءُ النَّاسِ عَلَيْهِ لِهَذَا لِمَا يَرْجُو بِثَنَاءِ النَّاسِ عَلَيْهِ فَأَمَّا إِذَا أَعْجَبَهُ لِيَعْلَمَ النَّاسُ مِنْهُ الْخَيْرَ لِيُكْرَمَ عَلَى ذَلِكَ وَيُعَظَّمَ عَلَيْهِ فَهَذَا رِيَاءٌ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ فَأَعْجَبَهُ رَجَاءَ أَنْ يَعْمَلَ بِعَمَلِهِ فَيَكُونُ لَهُ مِثْلُ أُجُورِهِمْ فَهَذَا لَهُ مَذْهَبٌ أَيْضًا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2384

کتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں چھپاکرنیک عمل کرنے کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول !آدمی نیک عمل کرتاہے پھر اسے چھپاتاہے لیکن جب لوگوں کو اس کی اطلاع ہوجاتی ہے تووہ اسے پسند کرتا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :' اس کے لیے دواجر ہیں ایک نیکی کے چھپانے کا اور دوسرا اس کے ظاہر ہوجانے کا '۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲- اعمش وغیرہ نے اس حدیث کو 'عن حبیب بن أبی ثابت، عن أبی صالح، عن النبی ﷺ' کی سندسے مرسلاً روایت کیا ہے، اور اعمش کے شاگردوں نے اس میں 'عن أبی ہریرۃ' کا ذکر نہیں کیا ، ۳- بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا : اس کے نیک عمل کے ظاہر ہوجانے پرلوگوں کے پسند کرنے کامطلب یہ ہے کہ لوگوں کی تعریف اور ثناء خیر کو وہ پسند کرتاہے اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ 'تم لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہو' ،یقینا اسے لوگوں کی تعریف پسند آتی ہے کیونکہ اسے لوگوں کی تعریف سے آخرت کے خیرکی امید ہوتی ہے، البتہ اگر کوئی لوگوں کے جان جانے پر اس لیے خوش ہوتا ہے کہ اس کے نیک عمل کو جان کر لوگ اس کی تعظیم وتکریم کریں گے تو یہ ریاء ونمود میں داخل ہوجائے گا، ۴- اور بعض اہل علم نے اس کی تفسیر یہ کی ہے کہ لوگوں کے جان جانے پر وہ اس لیے خوش ہوتاہے کہ نیک عمل میں لوگ اس کی اقتدا کریں گے اور اسے بھی ان کے اعمال میں اجر ملے گا تو یہ خوشی بھی مناسب ہے۔